Headlines
Loading...


کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ میں کہ ۱۹۴۷؁ء میں ایک مسلمان صاحب اپنا گھر بار چھوڑکر پاکستان چلے گئے اور وہاں کے باشندے اور مقیم ہوگئے۔ ان کی جائداد کو بھارت گورنمٹ نے کسٹوڈین میں لے کر ایک شرنارتھی کے نام پر نیلام کردیا۔ مکان مسلمانوں کی بیچ آبادی میں ہے۔ اس لئے شرنارتھی کا اس میں رہنا خالی از خطرہ نہیں ہے۔ بایں سبب میں نے اس مکان کو اس شرنارتھی سے زائد قیمت دے کر خرید لیا ہے۔ میری یہ خرید از روئے شریعت جائز ہے یا نہیں ؟ اگر نہیں ہے تو جواز کی کیا صورت ہے؟

مسئولہ علی احمد بمبئی واچ ہائوس مین روڈ سیتاوالدی ناگپور یکم اگست ۱۹۵۸؁ء

الجواب اگر اصل مالک مکان گورنمنٹ کے نیلام کردہ مکان کی خرید و فروخت سے راضی ہو کر اس خرید و فروخت کو جائز رکھے اور اجازت دے دے تو یہ خرید و فروخت شرعاً جائز ہے ورنہ ناجائز صورتِ ثانیہ میں مالک ِمکان کو کسی طرح سے اس مکان کی خرید و فروخت پر راضی کر کے اس سے اجازت حاصل کی جائے تا کہ جوازِ شرعی پر عمل ہو میرے خیال میں بظاہر کوئی دوسری صورت نہیں ہے واللہ تعالی اعلم

نقل شدہ حبیب الفتاوی جلد سوم صفحہ نمبر 348

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ