Headlines
Loading...
یہ کہنا کہ ہم کو اسلام سے کوئی فائدہ نہیں؟

یہ کہنا کہ ہم کو اسلام سے کوئی فائدہ نہیں؟


مسئلہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں

(۱) ایک مسلمان خاندان اپنی بیوی کے کہنے پر مشرکانہ طریقہ پر پوجائی کرے کرائے اور روک ٹوک کرنے پر لڑائی کے لئے آمادہ ہو اور یہ کہے کہ ہم نے ……… ہم کو اسلام سے کوئی فائدہ نہیں جس سے ہم کو فائدہ ہوگا اور غیر مسلموں و غیر محرموں میں بے پردگی کے ساتھ اپنی عورت کو کھلائے، نچائے، قومی ملی دینی توہین کرے اس کے لئے شرعی فیصلہ کیا ہوگا جو کھلے عام بت پرستی کرے اور کلمات کفریہ و مشرکانہ بکے؟

(۲) مسجد کی لکڑی کاٹھ فروخت کر کے وہ پیسہ مسجد میں لگایا جا سکتا ہے؟ یعنی لکڑی فروخت ہو سکتی ہے یا نہیں ؟ والسلام

المستفتی عبدالغفور ساکن اوداری ضلع سرگجہ

۹۲/۷۸۶

الجوابــــــــــــــــــ بعون الملک الوہابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

(۱) شخص مذکور اپنی بیوی یا اور کسی کے کہنے پر مشرکانہ عمل کرنے اور ایسے الفاظ کہنے سے جس سے مذہب اسلام سے بیزاری کا اظہار ہو وہ اسلام سے خارج ہو گیا اور اس کی بیوی نکاح سے باہر ہو گئی اس کو تجدید ایمان و تجدید نکاح کرنا ضروری ہے اگر وہ اعلانیہ توبہ نہ کرے اور پھر دوبارہ ایمان قبول نہ کرے تو مسلمانوں کو چاہئے کہ اس سے کلام و سلام شادی بیاہ ترک کردیں مشرک کے متعلق قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا اِنَّ اللّٰہَ لاَ یَغْفِرُ اَنْ یَّشْرَکَ بِہِ اللہ اس کو نہیں بخشتا کہ اس کا شریک ٹھہرایا جائے (کنزالایمان) ایسے ناہنجار و نابکار کے لئے مسلمانوں کو حکم دیا گیا وَاِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ فَلاَ تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ اور جوکہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ (کنزالایمان)

(۲) اگر وہ لکڑی مسجد کی ہے تو اسے بعینہٖ مسجد میں لگانا ضروری ہے۔ نہ اسے فروخت کرنا جائز نہ کسی اور مصرف میں لانا درست اگر وہ لکڑی ضرورت سے زیادہ ہو تو اسے محفوظ رکھیں جب ضرورت ہو اسے مسجد میں لگائیں ہاں اگر اب وہ مسجد کے مصرف میں نہیں آ سکتی نہ اب نہ آئندہ تو اسے فروخت کر کے اسی مسجد کی تعمیر و مرمت میں اس کی رقم صرف کی جائے گی عینی فتح القدیر وغیرہا میں ہے ان تعذر اعادۃ بعینہ فی موضعہ بیع وصرف ثمنہ الی المرمۃ صرفا للبدل مصرف المبدل اگر کسی چیز کا بعینہٖ لوٹنا متعذر ہو تو اسے بیچ کر اس کی قیمت اس کی تعمیرو مرمت میں صرف کی جائے گی یہاں تک کہ ایک مسجد کی چیز دوسری مسجد میں لگانا ناجائز ہے و شرعاً ممنوع ہے ردالمحتار میں ہے ولایجوز نقلہ ونقل مالہ الیٰ مسجد آخر ایک مسجد کی چیز دوسری مسجد میں لگانا نا جائز ہے وھو تعالیٰ اعلم

نقل شدہ فتاویٰ ادارہ شریعہ جلد اوّل صفحہ نمبر 79 / 80

کــتـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــبــہ محمد فضل کریم غفرلہ الرحیم رضوی خادم دارالافتاء ادارۂ شرعیہ بہار پٹنہ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ