Headlines
Loading...
جو حافظ اپنے لئے بے ہودہ کلمات کہے اسکے پیچھے نماز پڑھنا کیسا

جو حافظ اپنے لئے بے ہودہ کلمات کہے اسکے پیچھے نماز پڑھنا کیسا


کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص حافظ ہیں قرآن پاک صحیح پڑھتے ہیں اور عرصہ دراز سے امامت کرتے ہیں نماز میں کسی طرح کی غلطی نہیں ہوتی لیکن وہ ہرشخص سے یہی کہتے ہیں کہ میں وکٹوریہ کا پوتا ہوں اور نہرو میری جگہ پر کام کررہا ہے میری نہرو سے آدھی تنخواہ بڑی تھی وہ ابھی تک نہیں دی ہرایک شخص سے کہتے ہیں کہ تمہارے سرپر میرا بونڈ آیا ہے ڈاکخانہ سے میرا منی آرڈر فلاں شخص نے وصول کرلیا ہے وہ وصول کرکے مجھے دلوایا جائے ڈاکخانہ سے فوراً جانچ کی جاتی ہے تو وہ غلط ثابت ہوتا ہے اور اگر ان سے کہا جاتا ہے کہ یہ جوکہتے ہیں سچ ہے یا جھوٹ تو کہتے ہیں کہ میں سچ کہتاہوں لہٰذا صحیح مسئلہ سے آگاہ کیا جائے؟

مسئولہ عبداللہ، محلہ موتی باغ، مرادآباد، ۹؍مئی۱۹۶۱ء؁ 

الجواب اگر فی الواقع امام مذکور کے حالات واقوال ایسے ہی ہیں جو سوال میں درج ہیں تو ایسا امام شرعاً معتوہ اور خفیف العقل ہے جو بیہودہ بکواس اور لغو گوئی کا عادی ہے اور اسے سچی اور جھوٹی باتوں کا بھی کوئی امتیاز نہیں ہے بظاہر امام مذکور کی عقل و دماغ پر مالیخولیا کا اثر معلوم ہوتا ہے ایسا شخص صحیح العقل مردوں کا امام نہیں ہوسکتا۔ ایسے امام کی اقتداء جائز نہیں لہٰذا امام مذکور کو ہرگز ہرگز امام نہ بنایا جائے ان کے پیچھے جتنی نمازیں پڑھی گئیں سب واجب الاعادہ ہیں طحطاوی علیٰ مراقی الفلاح مصری ص۱۷۲ میں ہے

ولاتصح امامۃ المعتوہ وہوالذی ینسب الی الخزف۔کی امامت جائز نہیں فاسد العقل کو معتوہ کہتے ہیں 

غنیۃ المستملی المعروف بہ کبیری ص ۴۷۷میں ہے

وکذالایجوز اقتداء العاقل بالمعتوہ

عاقل کا خفیف العقل کی اقتداء جائز نہیں

فتاویٰ عالمگیری مصری جلداول ص۸۱ میں ہے

والاصل فی ہٰذہ المسائل ان حال الامام ان کان مثل حال المقتدی اوفوقہ جازت صلاۃ الکل وان کان دون حال المقتدی صحت صلاۃ الامام ولاتصح صلٰوۃ المقتدی ہٰکذا فی المحیط

ان مسائل میں اصل یہ ہے کہ امام کا حال اگر مقتدی کے حال کے برابر یا اس سے بہتر ہے تو دونوں کی نماز صحیح ہے۔ اور اگر امام کا حال مقتدی کے حال سے کمتر ہے تو امام کی نماز جائز اور مقتدی کی نماز صحیح نہیں  یہ محیط کے اندر ہے

ضروری نوٹ جس امام کے متعلق فتویٰ لیا گیا ہے مجھے علم ہے کہ وہ عرصہ سے امامت کررہے ہیں لیکن آج تک کسی نے اس قسم کا سوال نہ اٹھایا نہ معلوم کسی بغض و عداوت کی بنا پر مسئلۂ شرعیہ کی آڑلے کر امامِ مذکور کو نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے یا اور کوئی سبب ہے اللہ رب العزت کو بہتر معلوم ہے اگر بغض وعناد اس استفتاء کا باعث ہے تو مسلمانوں کو اس قسم کے بعض وعناد سے دور رہنا چاہیے واللہ تعالیٰ أعلم

نقل شدہ حبیب الفتاوی جلد اول صفحہ نمبر 273 و 274

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ