Headlines
Loading...


مسئلہ___ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید اپنی بیوی ہندہ کو بحالت غصہ میں کہا کہ ہم تجھ کو طلاق دیا ہے ایک دو تین بھی دے دیں گے پھر ہندہ کا والد عمر نے زید کے والد بکر کو فون میں کہا کہ آپ کا لڑکا زید میری بیٹی ہندہ کو طلاق دیا ہے تو بکر نے کہا مجھے معلوم نہیں میں گھر سے دور ہوں پھر اپنے گھر پہنچ کر اپنے بیٹا زید سے پوچھا کہ میں نے سنا ہے کہ تو نے طلاق دیا زید نے اپنے باپ سے کہا کہ میں نے دے دیا جو سنا سہی ہے، جو ہوگا دیکھا جائے گا بعدہ ہندہ کے میکے والے زید کے گھر پہنچنے پر زید سے پوچھ تاچھ میں سوال کیا کہ تو نے کس الفاظ سے طلاق دیا؟ تو زید نے کہا جیسے دیا جاتا ہے ان الفاظ سے کونسا طلاق واقع ہوا ہےاور اس کا کیا حل نکلتا ہے، قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں ؟ 

المستفتی محمد طیب انصاری بن محمد اختر انصاری ساکن: انصاری محلہ بکارو جھارکھنڈ تاریخ 23/05/2022 

بعون الملک العزیز الوھاب صورت مسئولہ میں اگر زید عاقل و بالغ ہے، تواس کے قول ہم تجھ کو طلاق دیا ہے سے ایک طلاق واقع ہوئی ہے ہندہ اگر غیر مدخول بہا ہے اور اس سے پہلے کوئ طلاق نہیں دی تھی تو اب زید کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوگی ھدایہ جلد٢ صفحہ ٣٥١ (مکتبہ فیصل انٹرنیشنل دہلی) میں ہے

فان فرق الطلاق بانت بالاولي و لم يقع الثانية والثالثة

ہندہ زید کی نکاح سے نکل گئی اور اگر مدخول بہا ہے تو ایک طلاق رجعی واقع ہوئی

صاحبِ ہدایہ رقم طراز ہیں بحوالۂ مذکورہ صفحہ ٣٣٩ باب ایقاع الطلاق میں ہیں يقع به (اى الصريح) الطلاق الرجعي اگر طلاق زمانۂ طہر میں دیا ہے تو عدت کے اندر رجعت کرنا چاہے تو کرسکتا ہے، اور اگر طلاق حالت حیض میں دی ہے تو رجعت کرنا واجب ہے کہ رجعت کرے پھر زمانۂ طہر میں چاہے تو طلاق دے شرح وقایہ جلد دوم صفحہ٧٤ (مکتبہ مجلس برکات)

 ھدایہ جلد دوم صفحہ ٣٣٧ (مکتبہ فیصل انٹرنیشنل دہلی)میں ہے ھدایہ کا لفظ وإذا طلق الرجل امرأته في حالة الحيض وقع الطلاق ....... ويستحب له أن يراجعها لقوله عليه الصلاة والسلام لعمر مر ابنك فليراجعها وقد طلقها في حالة الحيض وهذا يفيد الوقوع والحث على الرجعة ثم الاستحباب قول بعض المشايخ والأصح أنه واجب عملا بحقيقة الأمر ورفعا للمعصية بالقدر الممكن برفع أثره وهو العدة ودفعا لضرر تطويل العدة

 بہار شریعت جلد دوم صفحہ١١١ (مکتبہ دعوت اسلامی) میں ہے 

حیض میں طلاق دی ہے تو رجعت واجب ہے کہ اس حالت میں طلاق دینا گناہ تھا۔۔۔الخ اور زید کا جملہ ایک دو تین بھی دے دیں گے یہ جملہ قصد و ارادہ کے لئے ہے انشائے طلاق کے لئے نہیں لہذا یہ لغو ہو جائےگا والله اعلم بالصواب

كتبه : محمد مفيدالاسلام متعلم دورة التخصص فى الفقه الحنفي جامعة السعدیة العربیة کاسرگوڈ کیرالا  تاريخ: ۸ ذی القعدہ ۱۴۴۳ ہجری 

الجواب صحیح محمد اشفاق احمد رضوی صدر شعبۂ افتاء جامعہ سعدیہ عربیہ کیرالا

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ