Headlines
Loading...
جس محفل میں ذکر سرکار نہ ہو وہ محفل نہیں؟

جس محفل میں ذکر سرکار نہ ہو وہ محفل نہیں؟


مسئلہ کیافرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل میں

جس مجلس میلاد شریف میں ولادت سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نہ بیان کیاجائے صلوٰۃ وسلام کھڑے ہوکر نہ پڑھاجائے شیرینی فاتحہ یعنی قل بھی نہ پڑھا جائے وہ میلاد شریف قابل قبول ہوگا یا نہیں ؟ کیا اِس طرح میلادشریف کرنے کا حکم ہے؟ اور یہ بھی ظاہر کردیاجائے کہ میلاد شریف کے معنی کیا ہیں ؟ میلادشریف میں ولادت بیان کرنا دقت قیام کھڑے ہوکر صلوٰۃ وسلام پڑھنابعدہٗ شیرینی فاتحہ دے کر لوگوں میں تقسیم کرنا ازروئے شرع کیسا ہے؟ اس کا منکر گنہ گار ہے یانہیں ؟ اورایسی مجالس سے گھروالے اور سامعین کواجروثواب ہوگایانہیں ؟ جواب مدلل عنایت کیاجائے

المستفتی محمدحامدحسین قادری نواگڑھی دربھنگہ

۲۸؍شوال المکرم ۱۳۹۲؁ھ

۹۲/۷۸۶

الجوابـــــــــــــــــ وھوالموفق للحق والصوابـــــــــــــــــــــــ!

جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت پاک کا تذکرہ حمل شریف کے واقعات نورمحمدی کے کرامات و معجزات کا بیان، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایاّم شیر خوارگی کے حالات پرورش کی کیفیت کو بیان کرنا حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعریف و توصیف مدح سرائی و نعت پاک نظم میں یانثرمیں کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر پڑھنے کا نام میلاد شریف ہےجس مجلس میں مذکورہ بالا باتیں بیان نہ کی جائیں اس کو میلادپاک کی مجلس نہ کہاجائے گا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام پڑھنے کاحکم قرآن حکیم سے ظاہر ہے ارشاد خداوندی ہے اِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰاَیُّہَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا ترجمہ بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو! تم بھی ان پر درد اور خوب خوب سلام بھیجو (کنزالایمان) درودشریف کی عظمت و اہمیت کو قران کریم نے کتنی وضاحت سے بیان کیا کہ خدائے عزوجل اور فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں لہٰذا اے ایمان والوں تم بھی نبی پرہدیہ صلوٰۃ وسلام پیش کرو مذکورہ بالاآیت کریمہ میں کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر پڑھنے کی قید نہیں نہ زمان ومکان و وہیئت کا تذکرہ توایمان والے جس طرح اور جس جگہ چاہیں ساقی ٔکوثر صلی اللہ علیہ وسلم پر درودشریف پڑھیں قرآن کریم نے تُعَزِّرُوْہُ وَ تُوَقِّرُوْہُ نبی کی تعظیم و توقیر کرو فرماکر مسلمانوں کو نبی کی تعظیم وتکریم اوران کی عزت واحترام کا حکم دیا حدودِ شرعیہ میں رہتے ہوئے جس طرح اور جیسی بھی تعظیم ممکن ہو، رواو جائز ہے

مخوان اورا خدا ازبہر حفظ شرع وپاس دین دگر ہر وصف کش می خواہی اندر مدحش املاکن

میلادشریف میں قیام تعظیمی جائز ومستحسن مستحب ومندوب ہے اور تمام ائمہ دین سلف صالحین وعلمائے دین متین نے اسے جائز وباعث اجروثواب و سبب نزول رحمت و باعث خیروبرکت قرار دیا فقیہ محدث عثمان بن حسن دمیاطی اپنے رسالہ اثبات قیام میں فرماتے ہیں القیام عندذکرولادۃ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم امرلاشک فی استحبابہ واستحسانہ وندبہٖ یحصل لفاعلہ من الثواب الاوفرالخیرالاکبرلانہ تعظیم ای تعظیم لنبی الکریم ذی الخلق العظیم الذی اخرجنا اللّٰہ بہ من ظلمات الکفرالی الایمان وخلّصنااللہ بہ من نارالجہل الی جنات المعارف والایقان فتعظیمہٗ صلی اللہ علیہ وسلم فیہ مسارعہٗ الی رضاء رب العالمین واظہارقوی شعارالدین وَمَنْ یَّعْظِمُ شَعَائِرَاللّٰہِ فَاِنَّہَا مَنْ تَقْوٰی الْقُلُوْبُ وَمَنْ یَّعْظِمُ حرمٰت اللّٰہ فَہُوَ خَیْرٌلَّہٗ عِنْدَرَبَّہِ ترجمہ حضرت سیدالمرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ولادت شریفہ کے ذکر کے وقت قیام کرنا ایسا امرہے جس کے مستحب و مستحسن و مندوب ہونے میں کوئی شک نہیں قیام کرنے والے کو اجرعظیم اور خیرکثیر حاصل ہوگا۔ کیونکہ یہ اس عظیم اخلاق والے کرم کرنے والے نبی کی تعظیم ہے جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ہم کو نکالا کفرکی تاریکیوں سے ایمان کی طرف اور جہالت کی تاریکیوں سے علم ویقین کی روشنی کی طرف پس اس نبی کی تعظیم میں رب العالمین کی رضا و خوشنودی ہے اور دین کے عظیم و قوی شعار کا اظہار ہے اور جو اللہ کی نشانوں کی تعظیم کرے تو وہ دلوں کی پرہیزگاری سے ہے

مذکورہ بالاعبارت وآیات سے ظاہر ہے کہ قیام وسلام کا تعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم وتکریم سے ہے جس کا کرنے والا اجرجزیل و ثواب عظیم کا مستحق ہوتا ہے اور یہ فعل مستحسن و محبوب و مرغوب ہے حدیث شریف میں ہے مارأہ المسلمون حسنا فھوعنداللہ حسن مسلــمان جس کو اچھاسمجھیں وہ خدا کے نزدیک بھی اچھاہے استادالمحدثین سیداحمد دحلان مکی دررالسنیۃ میں فرماتے ہیںمن تعظیمہٖ صلی اللہ علیہ وسلم الفرح بلیلۃ ولادۃ وقرأۃ المولد والقیام عند ذکرولادۃ صلی اللہ علیہ وسلم واطعام الطعام وغیرذالک مما یتعادالناس فعلہ من انواع البر فان ذالک کلہ من تعظیمہٖ صلی اللہ علیہ وسلم الخ غرض کہ سائل کے سوال کے تفصیلی جواب کے لئے سینکڑوں دلائل وبراہین کتب ائمہ کرام وعلمائے عظام میں موجود ہیں اختصار کے پیش نظر یہ چندکلمات سپرد قلم کئے گئے امید ہے کہ مومن اسی پر قناعت کرتے ہوئے تعظیم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کرکے اجرجزیل کا مستحق بن سکتا ہے وہوتعالیٰ اعلم

نقل شدہ فتاویٰ ادارہ شریعہ جلد اوّل صفحہ نمبر 102/103/104/105

کتبہ محمد فضل کریم غفرلہ الرحیم رضوی خادم دارالافتاء ادارۂ شرعیہ بہار پٹنہ۶

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ