Headlines
Loading...


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

کیا فرماتے ہیں علمائے دین متین اس مسلے میں کہ ایک جگہ غلطی سے میت کو الٹا دفنا دیا گیا ہے تو اس کو سیدھا کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟

مدلل جواب عنایت فرمائیں اللہ تعالیٰ آپکو جزائے خیر عطا فرمائے آمین 


وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ

📚الجواب بعون الملک الوھاب

اگر میت کو قبر میں لٹا کر مٹی ڈالی دی گٸی تو اب دوبارہ قبر کو کھولنا جاٸز نہیں اگر چہ میت کو الٹا دفنا دیا گیا ہو

جیساکہ حضور صدرالشریعہ علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ میت کو دہنی طرف کروٹ پر لٹاٸیں اور اس کا مونھ قبلہ کو کریں اگر قبلہ کی طرف مونھ کرنا بھول گٸے تختہ لگانے کے بعد یاد آیا تو تختہ ہٹا کر قبلہ رو کردیں اور مٹی دینے کے بعد یاد آیا تو نہیں۔ یوہیں اگر باٸیں کروٹ پر رکھا یا جدھر سرہانا ہونا چاہیے ادھر پاٶں کٸے تو اگر مٹی دینے سے پہلے یاد آیا ٹھیک کر دیں ورنہ نہیں📗بہارشریعت، جلد اول صفحہ:849 مکتبة المدینہ کراچی  

فتاوی عالمگیری میں ہے 

و لا ينبغي إخراج الميت من القبر بعد ما دفن الا إذا كانت الارض مغصوبة أو أخذت بشفعة كذا في فتاوى قاضي خان، إذا دفن الميت في ارض غيره بغير اذن مالكها فالمالك بالخيار إن شاء أمر بإخراج الميت و إن شاء سوى الارض و زرع فيها كذا في التجنيس، و لو وضع الميت لغير القبلة أو على شقه الأيسر أو جعل رأسه موضع رجليه و أهيل عليه التراب لم ينبش، و لو سوى عليه اللبن و لم يهل عليه التراب نزع اللبن و روعي السنة كذا في التبيين، و إن وقع في القبر متاع فعلم بذلك بعد ما أهالوا عليه التراب ينبش كذا في فتاوى قاضي خان ، قالوا و لو كان المال درهما كذا فى البحر الرائق

یعنی دفن کے بعد مردے کو قبر سے نکالنا نہ چاہیے لیکن اس صورت میں کہ زمین غصب کی ہو یا اور کوٸی بطور شفعہ کے اس کو لے لے یہ فتاوی قاضی خاں میں ہے اگر غیر کی زمین میں مالک کی اجازت کے بغیر کسی میت کو دفن کر دیں تو مالک کو اختیار ہے کہ اگر چاہے تو میت کے نکالنے کا حکم کرے اور اگر چاہے تو زمین کو برابر کر کے اس پر کھیتی کر لے یہ تجنیس میں ہے اگر میت کو قبلہ کی طرف نہیں لٹایا یا باٸیں طرف لٹایا یا جس طرف اس کے پاٶں ہوتے اس طرف سر کر دیا اور مٹی ڈال چکے تو اب قبر کو نہ کھودیں اور اگر ابھی صرف کچی اینٹیں بچھاٸی ہیں مٹی نہیں ڈالی ہے تو ان اینٹوں کا نکال کر سنت کے مطابق میت کو لٹا دیں یہ تبیین میں ہے اگر قبر کے اندر کچھ مال رہ گیا اور مٹی ڈالنے کے بعد معلوم ہوا تو قبر کر کھودیں گے یہ فتاوی قاضی خاں میں ہے فقہاٸے کرام نے کہا ہے کہ اگر چہ مال ایک درہم کا ہو تو بھی یہی حکم ہے یہ بحر الراٸق میں ہے📗کتاب الصلوٰة باب فی الجناٸز الفصل السادس صفحہ:183 مطبوعہ بیروت  

مذکورہ عبارات سے یہ واضح ہوگیا کہ اگر میت کو دفن کر دیا گیا اورقبر میں مٹی بھی ڈال دی گٸی تو اب ایسی صورت میں دوبارہ قبر کو کھولنا جاٸز نہیں جس حالت میں تدفین کر دی گٸی ہے اب اسی حالت میں رہنے دیں واللّٰہ و رسولہ اعلم بالصواب و علمہ اتم و احکم

✍️کتبہ۔۔محمد ارشاد احمد رضوی اتردیناج پوربنگال الھند

الجواب صحیح واللّٰہ اعلم بالصواب حضرت علامہ مفتی بیت اللّٰہ رضوی (خادم التدریس جامعہ عربیہ اہلسنت مصباح العلوم خلیل آباد یوپی) 

الجواب صحیح حضرت مولانا ذاکر حسین اشرفی (تخصص فی الفقہ سال اول متعلم جامعہ علی حسن اترولہ یوپی)  ٢٩ جمادی الآخر، ١٤٤٥ ھجری 🌎 ١٢ جنوری، ٢٠٢٤، بروز جمعہ۔ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ