Headlines
Loading...


مسئلہ کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ آج کل عام لوگ وضو کے دوران مسح کرتے وقت دونوں ہاتھوں کو تَر کرکے چوم کر سرپر پھیرلیتے ہیں کیا ایسے مسح ہوجاتا ہے یانہیں ؟ مسح کا صحیح طریقہ لکھیں بینواوتوجروا

المستفتی خلیل احمد جمیل میڈیکل اسٹور جہانیاں ضلع ملتان (پاکستان) ۹۲/۷۸۶

الجوابـــــــــــــــــــــ اللّٰہم ہدایۃ الحق والصوابـــــــــــــــــــــ !

صورت مستفسرہ میں وضومیں سرکا مسح کرتے وقت جوعام لوگ ہاتھوں کو تَرکرکے چوم لیتے ہیں یہ فعل عبث اور جہالت پر مبنی ہے شریعت مطہرہ میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے اور نہ کہیں اس کا تذکرہ موجود یہ سراسر جہالت و حماقت ہے مسح کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو پانی سے تَرکرکے دونوں ہاتھوں کے نیچے کی تین تین انگلیوں کے سرے کوملائے اور انگوٹھا و شہادت کی انگلی کو الگ کئے رہے پھر پیشانی کے اوپر سے پیچھے کی جانب لے جائے اور دونوں ہتھیلیوں کو سرسے نہ ملائے پھر پیچھے سے دونوں ہتھیلیوں کو دونوں کنپٹیوں کی طرف ملاتے ہوئے آگے کی طرف لائے اس کے بعد دونوں انگوٹھوں سے دونوں کانوں کے اوپری حصہ کا مسح کرے اور شہادت کی انگلی سے کان کے اندر والے حصہ کا مسح کرے یہ طریقہ اچھا اور بہتر ہے ویسے اگر ایک ہی ہاتھ کو تَرکرکے ہتھیلی کے ساتھ سرپرپھیر لے گا جب بھی فرض ادا ہوجائے گا اور وضو پورا ہوجائے گا اس لئے کہ صرف چوتھائی حصہ سرکا مسح ضروری ہے اس لئے چوتھائی سرکا مسح جیسے بھی کرلے گا وضو پورا ہوجائے گا وہواعلم وعلمہٗ مجدہٗ اتم

نقل شدہ فتاویٰ ادارہ شریعہ جلد اوّل صفحہ نمبر 121

کتبہ محمد فضل کریم غفرلہ الرحیم رضوی خادم دارالافتاء ادارۂ شرعیہ بہار پٹنہ۶

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ