Headlines
Loading...


کیا فرماتے ہیں علمائے ملتِ بیضاء و مفتیانِ شریعتِ غراء اس مسئلہ میں کہ ایک عورت فرض یا نفل نماز پڑھ رہی تھی اثنائے نماز ہی میں اس کو حیض آگیا تو بعد میں اس نماز کی قضا کا حکم ہے یانہیں ؟ کیا دو بارہ پڑھنی ہوگی ؟ 


الجواب بعون الملک الوھاب

اگر عورت فرض نماز پڑھ رہی تھی کہ حیض آگیا تو وہ نماز معاف ہے اس کی قضا نہیں اور نفل نماز پڑھ رہی تھی کہ حیض آگیا تو نماز فاسد ہوگئی نیز اس کی قضا بھی واجب ہے 

فتاویٰ عالمگیری ج ۱، ص ۲۸ پر ہے

 لو افتتحت الصلوة فی اخر الوقت ثم حاضت لا یلزمھا قضاء ھذہ الصلوة بخلاف التطوع اتنی ہی 

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم ج ۴ ص ۳۵۰ پر ہے

نماز اگرچہ نفل ہو شروع کرنے سے واجب ہوجاتی ہے اگر تکمیل سے پہلے کوئی فساد ظاہر ہو تو قضا لازم ہوگی لیکن یہ حکم اس نماز کا ہے جسے قصداً شروع کیا ہو۔ لہذا اگر کوئی شخص نمازِ ظہر اداکرکے بھُول گیا ہو پھر اس کی نیت کرلی لیکن فارغ ہونے سے پہلے یاد آگیا اور اسی حالت میں نماز توڑدی تو اس پر قضا لازم نہیں ہوگی کیونکہ یہ شروع کرنا غلط گمان کی بنیاد پر تھا اسی طرح جب عورت کو حیض آ یا تو اس وقت کی نماز اس پر فرض نہ تھی اس نے فرض خیال کرتے ہوئے شروع کردی تھی تو یہ خیال غلط ثابت ہوا کیونکہ ہمارے نزدیک آخر وقت کا اعتبار ہے جیسا کہ فقہاءِ کرام نے بیان فرمایا لہذا قضا لازم نہیں ہوگی بخلاف نفل کے کہ وہ نہ تو واجب سمجھ کر شروع کئے اور نہ ہی آخر وقت میں حیض کا شروع نفل پڑھنے سے مانع ہے لہذا نوافل کا شروع کرنا صحیح تھا جب فاسد ہوگئے تو قضا واجب ہوگئی اتنی ہی کلام الامام

اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتےہیں نماز پڑھتے میں حَیض آگیا یا بچہ پیدا ہوا تو وہ نماز معاف ہے البتہ اگر نفل نماز تھی تو اس کی قضا واجب ہے اتنی ہی 

(بہارِ شریعت حصہ ۲ ص ۳۸۰ )

والله تعالیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ محمد عمار رضا قادری رضوی متعلم دورۃ التخصص فی الفقہ الحنفی جامعہ سعدیہ عربیہ کاسرگوڈ کیرلا ۲ ربیع الغوث ۱۴۴۴ ھ بروز  شنبہ

الجواب صحیح محمد اشفاق احمد رضوی مصباحی صدر شعبۂ افتاء  جامعہ سعدیہ کیرلا

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ