انجکشن کے ذریعے پیدا ہونے والے جانور کی قربانی کا حکم
مسئلہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل میں کہ مصنوعی طریقے سے انجکشن کے ذریعے پیدا ہونے والے جانور کی قربانی کا کیا حکم ہے قربانی ہو سکتی ہے یا نہیں؟
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسؤلہ کا جواب یہ ہے کہ مصنوعی طریقے سے انجکشن کے ذریعے پیدا ہونے والے جانور اگر ان جانوروں کی شکل پر ہوں جن کی قربانی جائز ہے مثلا گائے بھینس بکری وغیرہ کی شکل و صورت جیسی پیدا ہو تو ان کی قربانی درست ہے
بلکہ یہاں تک آیا ہے کہ اس میں مطلقا ماں کا اعتبار ہے
حاشیہ عالمگیری میں ہے
قوله شاة ولدت الخ هذا مفرع على خلاف المعتمد من ان العبرة للأم مطلقا ( ج ٥ ص ٢٩٠ الباب الثالث في المتفرقات زكريا بكد فو )
اور بحر الرائق سے خاص صورت مسئولہ سے متعلق جزئیہ ملاحظہ کریں
لما ذكرنا ان العبرة للأم الا ترى أن الذئب لو نزا على شاة فولدت ذئبا حل أكله و يجزئ في الأضحية ( ص ٢٣٥ كتاب الطهارة ج ١ مكتبة زكريا )
در شرح غرر میں ہے
لما ذكر ان العبرة للأم الا يرى أن الذئب لو نزا على شاة فولدت ذئبا حل أكله و يجزئ في الأضحية ( كيفية التييم ج ١ ص ٢٨ مكتبة دار إحياء الكتب العربية )
كذا في تبيين الحقائق شر ح كنز الدقائق ماء البئر اذا وقعت فيه نجاسة ج ١ ص ٣٤ مكتبة القاهرة )
کتبہ محمد نور حسین شعبہ تخصص فی الفقہ الحنفی متعلم جامعة السعدیہ العربیہ کیرالا ٢٤ ذوالقعدہ ١٤٤٣ھ
الجواب صحيح محمد أشفاق أحمد رضوي مصباحي صدر شعبۂ افتاء جامعہ سعدیہ عربیہ کیرالا
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ