Headlines
Loading...


سوال کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ماکول اللحم جانور مثل گئی بھینس بکری اونٹ کو ذبح کرنے کے بعد اُن کا چمڑا پکا کر کھانا کیسا ہیں؟


الجواب بعون الملک الوھاب

حلال جانور کا چمڑا کھانا جائز ہے بشر طیکہ مذبوح شرعی کا چمڑا ہو سیدی اعلی حضرت محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں مذبوح حلال جانور کی کھال بیشک حلال ہے شرعاً اس کا کھانا ممنوع نہیں اگر چہ گائے بھینس بکری کی کھال کھانے کے قابل نہیں ہوتی (فی الدر المختار

 اذا ما ذ کیت شاة فكلها سوى سبع ففیھن الوبال فحاء ثم خاء ثم غین و دال ثم میمان و ذال انتهى فالحاء الحياء وهو الفرج والخاء الخصية والغين الغدة والدال الدم المسفوح والميمان المرارة والمثانة والذال الذكر 

 (فتاوی رضویہ جلد نمبر ہشتم صفحہ نمبر ۳۲۴) 

 مذکورہ بالا تصریحات سے ظاہر وباہر ہو گیا کہ حلال جانور کا چمڑا کھانا جائز ہے

بشر طیکہ مذبوح شرعی کا چمڑا ہو

واللہ تعالی اعلم بالصواب

کتبہ ہاشم علی الحضوری متعلم ۔دورۃ التخصص فی الفقہ الحنفی جامعہ سعدیہ عربیہ (کیرلا)

الجواب صحيح محمد اشفاق احمد. رضوي

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ