Headlines
Loading...
فون پے یا گوگل پے سے حیلۂ شرعی کرنا کیسا ہے ؟

فون پے یا گوگل پے سے حیلۂ شرعی کرنا کیسا ہے ؟


کیا فرماتےہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ میں کہ موبائل سے فون پے یا گوگل پے وغیرہ کے ذریعے پیسہ لین دین کرکے آن لائن حیلۂ شرعی کرنا کیسا ہے ؟ کیا اس طرح حیلۂ شرعی ہوجائےگا؟

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق و الصواب

جدید آن لائن ٹرانجیکشن کے ذرائع مثلا گوگل پے فون پے پے ٹی ایم وغیرہا کے ذریعہ آن لائن حیلۂ شرعی جائز ہے۔ان ذرائع سے حیلۂ شرعی ہو جائےگی

عرف میں مالک نصاب کا یا اس کے وکیل کا شرعی فقیر کو زکاۃ کا مال بنیتِ زکاۃ دینے اور فقیر کا کل یا بعض کا دوبارہ ان کو دے دینے کو حیلۂ شرعی کہتے ہیں (یہی سیدی اعلی حضرت کے کلام سے بھی مستفاد ہے دیکھیے فتاوی رضویہ قدیم جلد ۴)

حیلۂ شرعی مالِ زکاۃ میں ہوتا ہے تو مزید وضاحت کےلیے ذیل میں اس کی تعریف کی جاتی ہے

زکاۃ کی تعریف کرتے ہوئے حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ لکھتے ہیں اللہ عز و جل کےلیے مال کے ایک حصہ کا جو شرع نے مقرر کیا ہے مسلمان فقیر کو مالک کر دینا ہے اور وہ فقیر نا ہاشمی ہو نہ ہاشمی کا آزاد کردہ غلام اور اس سے اپنا نفع بالکل جدا کردے (بہار شریعت جلد ۱ حصہ ۵ صفحہ ۸۷۴)

 مذکورہ بالا تعریف سے واضح ہوا کیا کہ زکاۃ نام ہے شریعت کی جانب سے مقررہ مال کا شرعی فقیر کو مالک کر دینے کا اس پر کامل قبضہ دینے کا وہ فقیر نا ہاشمی ہو نا اس کا آزاد کردہ غلام ہو

زکاۃ کی بنیادی شرط فقیر کو قبضہ دینا یہ آن لائن ٹرانجیکشن میں بھی متحقق ہے کہ ٹیٹ بینکنگ کا نظام اتنا مستحکم ہے کہ ہر صارف کے اکاؤنٹ کو اس کے موبائل نمبر سے جوڑکر اس کو ایک آٹومیٹک سسٹم سے منسلک کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے رقم جمع نونے یا نکلنے کی اطلاع فورا ایس ایم ایس کے ذریعہ ہو جاتی ہے اس کے آنے یا بھیجنے میں کسی کا اپنا ذاتی دخل نہیں ہوتا ہے بلکہ خود اس آٹومیٹک سسٹم کی وجہ سے sms آتا ہے


جب مالک نصاب یا اس کا وکیل رقم گا تو فقیر کے اکاؤنٹ میں رقم پہنچتے ہی جانبین کو آٹومیٹک میسیج موصول ہونگے جو یہ اطلاع دیں گے کہ ایک کے اکاؤنٹ سے نکل کر دوسرے کے اکاؤنٹ میں جمع ہو چکی ہے بلفظ دیگر مرسل کے قبضہ سے نکلکر مرسل الیہ کے قبضہ میں چلے گئ ۔اب فقیر مرسل الیہ کا یعنی جس کو رقم بھیجی گئ ہے اس کو میسیج پہنچتے ہی اس مال پر حکما قبضہ ثابت ہو جائےگا اور یہ مالک بھی ہو جائےگا

ہمارے استاذ گرامی تاجدار کشور تدریس حضرت مفتی اشفاق مصباحی صاحب مد ظلہ العالی اپنے مقالہ برائے انیسواں فقہی سیمینار شرعی کونسل آف انڈیا بریلی شریف بعنوان ایس ایم ایس کی شرعی حیثیت میں تحریر فرماتے ہیں کھاتے دار کے پاس جب SMS آ جائے تو وہ اس رقم کا حکما مالک ہو جاتا ہے اور اس پر حکم قبضہ ثابت ہو جاتا ہے

اسی کے مثل شرعی کونسل آف انڈیا کے ۱۹ویں سیمینار کے فیصلہ جات میں ہے کس کے اکاؤنٹ میں رقم آجانا اس کے حق میں قبضہ ثابت کرنے کےلیے کافی ہے

صاحبِ نصاب یا اس کے وکیل گوگل پے فون پے پے ٹی ایم وغیرہا جدید ذرائع ٹرانجیکشن سے زکاۃ کی رقم فقیر کے کھاتے میں زکاۃ کی رقم ٹرانسفر کر دے اور اس کا میسیج بھی فقیر کے پاس آ جائے تو فقیر اس رقم کا مالک ہو جائےگا اب جب مالک ہوجائےگا،اس کا مال ہے جیسے چاہے صرف کرے چاہے تو پرا مال یا بعض دینے والے کو نظر کردے

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ محمد عمر الفاروق القادری المتخصص فی الفقہ الحنفی جامعۃ السعدیۃ العربیۃ (کیرلا)

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ