Headlines
Loading...


کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ کسی نے ایک فقیر شخص کو حج کرایا اس فقیر نے حج فرض ادا کرنے کی نیت کرلی بعد میں یہ فقیر مال دار ہو گیا آیا اس شخص پر دوبارہ حج کرنا فرض ہے یا نہیں ؟

الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هادية الحق و الصواب

صورت مسئولہ میں اس شخص پر مال دار ہونے کے بعد دوبارہ حج کرنا فرض نہیں

چنانچہ البناية شرح الهداية میں ہے ولو حج الفقير ماشياً سقط عنه حجة الإسلام، حتى لو استغنى بعد ذلك لا يلزمه ثانيا

اگر فقیر نے پیدل حج کیا اس ذمہ سے حج فرض ساقط ہو گیا

الفتاویٰ الھندیہ میں ہے الفقير إذا حج ماشيا ثم أيسر لا حج عليه هكذا في فتاوى قاضي خان

فقیر نے پیدل حج کیا پھر مالدار ہوا تو اس پر اب حج نہیں اسی طرح قاضی خان میں ہے

(کتاب المناسک، الباب الأوّل: فی تفسیر الحج و فرضیته، ج:1، ص:217، ط: زکریہ بک ڈپو)

حضورصدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں فقیر نے پیدل حج کیا پھر مالدار ہو گیا تو اُس پر دوسراحج فرض نہیں (بہار شریعت حصہ 6،صفحہ 1042، مکتبة المدينة)

واضح رہے مذکورہ بالا عبارتوں میں پیدل حج کرنے سے مراد فرض کی نیت سے حج ادا کرنا ہے یا مطلق نیت سے ادا کرنا ہے۔اگر کسی فقیر نے نفل کی نیت سے حج کیا تو جب مالدار ہوگا دوبارہ اسے دوبارہ حج کرنا لازم ہوگا۔چنانچہ رد المحتار میں ہے فلو نواه نفلا لزمه الحج ثانيا

اگر فقیر نے حج میں نفل کی نیت کی دوبارہ اس پر حج لازم ہوگا (رد المحتار مع الدر المختار كتاب الحج ج:2)

و اللہ اعلم بالصواب

کتبہ محمد عمر الفاروق القادری المتخصص فی الفقہ الاسلامی جامعہ سعدیہ عربیہ کاسرکوڈ کیرلا

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ