Headlines
Loading...


سوال کیا فرماتےہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اعتجار کس کو کہتے ہیں؟ ٹوپی پر عمامہ باندھا اور سر کا بیچ کھلا رہ گیا یا بغیر ٹوپی کے ہی عمامہ باندھا اور سر کا بیچ کھلا رہ گیا اسی حالت میں نماز پڑھ لیا تو نماز کا کیا حکم ہے؟

 مذکورہ بالا دونوں صورتوں میں کوئی فرق ہے یا نہیں؟

جواب بعون الملک الوھاب

سر پر رومال یا عمامہ اس طرح سے باندھا کہ درمیان کا حصہ ننگا رہے تو یہ اعتجار ہے

نورالایضاح میں ہے والاعتجار وھو شد الرأس بالمندیل وترک وسطھا مکشوفا ( نورالایضاح ص ۹۱)

بغیر ٹوپی کے عمامہ اس طرح باندھا کہ سر کا بیچ کھلا رہ جاۓ تو نماز مکروہ تحریمی ہے نماز کے علاوہ بھی اس طرح باندھنا مکروہ ہے 

فتاوی ہندیہ میں ہے  ویکرہ الاعتجار و ھو ان یکون عمامتہ و یترک وسط رأسہ مکشوفا کذا فی التبیین و قال الامام الولوالجی و ھو یکرہ خارج الصلوۃ ایضا ھکذا فی بحرالرائق ( فتاوی ہندیہ کتاب الصلوۃ ج ۱ ص۱۰۶ )

اعلیحضرت رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ بغیر ٹوپی کے عمامہ بھی نہ چاہئے نہ کہ رومال حدیث میں ہے فرق ما بیننا و بین المشرکین العمائم علی القلانس (سنن ابو داود )

ہم میں اور مشرکوں میں فرق یہ ہے کہ ہمارے عمامے ٹوپیوں پر ہوتے ہیں

(فتاوی رضویہ ج۷ جدید ص۲۹۹/۳۰۰)

رہا ٹوپی پر عمامہ باندھا اور سر کا بیچ کھلا رہ گیا تو ایسی حالت میں نماز مکروہ تحریمی نہیں ہوگی

اس بارے میں حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فتاوی امجدیہ میں تحریر فرماتے ہیں 

لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ٹوپی پہنے رہنے کی حالت میں اعتجار ہوتا ہے مگر تحقیق یہ ہے کہ اعتجار اس صورت میں ہے کہ عمامہ کے نیچے کوئی چیز سر کو چھپانے والی نہ ہو (فتاوی امجدیہ ج ۱ص ۳۹۹ )

سوال میں مذکور دونوں صورتوں میں فرق یہ ہے کہ ٹوپی پر عمامہ باندھے اور سر کا بیچ کھلا رہ جائے تو اعتجار نہیں ہے 

اور بغیر ٹوپی کے عمامہ باندھے اور سر کا بیچ کھلا رہ جائے تو اعتجار ہے 

کتبہ فرید علی متعلم دورۃالتخصص جامعہ سعدیہ عربیہ (کیرلا) 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ