Headlines
Loading...



عورت دینا سے رحلت کر گئی لیکن اس کے شکم میں بچہ ہے تو اس بچے کو کیسے نکالا جائے؟

السلام علیکم ورحمتہ الله وبرکاتہ

📜سوال__________↓↓↓

 یہ ہے کہ ایک عورت دنیا سے رحلت کر گئی لیکن اس کے شکم میں بچہ ہے تو اس بچے کو کیسے نکالا جائے ؟ جواب عنایت فرمائیں جلدی حضرت

 المستفتی سرفراز احمد

وعلیکم السلام ورحمتہ الله وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

عورت مر گئی اور اس کے پیٹ میں بچہ حرکت کر رہا ہے تو بائیں جانب سے پیٹ چاک کرکے بچہ نکالا جائے جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ امرأة ماتت والولد يضطرب فى بطنها قال محمد رحمه الله تعالى يشق بطنها ويخرج الولد لا يسع الا ذلك اھ یعنی اگر کوئی عورت مر گئی اور بچہ اس کے پیٹ میں حرکت کرتا ہو تو امام محمد رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس کا پیٹ کاٹ کر بچہ نکالیں کیونکہ اس کے علاؤہ کچھ نہیں ہو سکتا اھ 

( 📗فتاوی عالمگیری ج 1 ص 173 : کتاب الصلاۃ الباب الحادی و العشروں فی الجنائز دار الکتب العلمیہ بیروت )

اور فتاوی عالمگیری میں ہے کہ  فى فتاوى ابى الليث رحمه الله تعالى فى امرأة حامل ماتت و علم أن ما فى بطنها حى فإنه يشق بطنها من الشق الايسر و كذالك إذا كان أكبر رايهم انه حى حتى يشق بطنها كذا فى المحيط وحكى انه فعل ذالك باذن ابى حنيفة رحمه الله تعالى فعاش الولد كذا فى السراجية  اھ 

یعنی فتاوی ابو اللیث میں ہے کہ ایک عورت مر گئی اور وہ حاملہ تھی اور یقین ہوا کہ اس کے پیٹ کا بچہ زندہ ہے تو عورت کا پیٹ بائیں طرف سے چاک کیا جائے اسی طرح اگر گمان غالب یہ ہو کہ اس کے پیٹ کا بچہ زندہ ہے تو بھی یہی حکم ہے محیط میں ہے اور منقول ہے کہ ایسا فعل امام اعظم ابوحنیفہ کے حکم سے کیا گیا تھا تو اس کا بچہ زندہ رہا ایسے ہی سراجیہ میں ہے اھ 

(📚 فتاوی عالمگیری ج 5 ص 440 : کتاب الکراھیۃ ، الباب الحادی و العشروں فیما یسع من جراحات بنی آدم ، دار الکتب العلمیہ بیروت )

اور بہار شریعت میں ہے کہ عورت مر گئی اور اس کے پیٹ میں بچہ حرکت کر رہا ہے تو بائیں جانب سے پیٹ چاک کر کے بچہ نکالا جائے اور اگر عورت زندہ ہے اور اس کے پیٹ میں بچہ مر گیا اور عورت کی جان پر بنی ہو تو بچہ کاٹ کر نکالا جائے اور بچہ بھی زندہ ہو تو کیسی ہی تکلیف ہوبچہ کاٹ کر نکالنا جائز نہیں حاملہ عورت مر گئی اور دفن کر دی گئی کسی نے خواب میں دیکھا کہ اوس کے بچہ پیدا ہوا تو محض اس خواب کی بنا پر قبر کھودنی جائز نہیں اھ 

(📔 بہار شریعت ج 1 ص 810 : موت آنے کا بیان )

والله تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ حضرت علامہ ومولانا مفتی محمدکریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی

🗓️مؤرخہ: ۱۸رجب المرجب ١٤٤١؁ھ

📔 سـنی مسائل شرعیہ گروپ📔

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ