Headlines
Loading...
جو شخص سجدہ کرنے پر قادر نہیں تو اسکی نماز کا کیا حکم ہے؟

جو شخص سجدہ کرنے پر قادر نہیں تو اسکی نماز کا کیا حکم ہے؟


(مسئلہ) ایک شخص جو سجدے پر قادر نہیں ہے اس کے لیے قیام ساقط ہو جاتا ہے اور ایسے نمازی کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ زمین پر بیٹھ کر نماز ادا کرے کرسی پر نہیں کیا یہ درست ہے؟ 

زہد کہتا ہے کہ جو معذور شخص کرسی پر نماز پڑھتا ہے وہ اقامت اور قیام کے وقت بھی کرسی پر بیٹھا رہے اور کھڑا نہ ہو، کیونکہ اگر وہ کھڑا ہوگا تو صف میں آگے کھڑا ہوگا اور کندھے سے کندھا نہیں ملے گا جس کی وجہ سے صف منقطع ہو جائے گی صف کے منقطع کرنے پر شریعت میں سخت وعیدیں آئی ہیں اور یہ بہت بڑا گناہ ہے لہٰذا ان کے بقول ایسے معذور کو قیام کے وقت بھی بیٹھے رہنا چاہیے  کیا یہ بات شرعی اعتبار سے درست ہے؟ اگر ایسا معذور اقامت اور قیام کے وقت کھڑا ہو تو کیا واقعی صف منقطع کرنے کا گناہ ہوگا؟

(جواب) اکثر علماء کے نزدیک جو شخص سجدے پر قادر نہیں اس سے قیام ساقط ہوجاتا ہے کیونکہ اصل عبادت اور مقصود سجدہ ہے اور قیام اس کے لیے وسیلہ ہے تو وہ مقصود کے سقوط سے ساقط ہوجائے گا البتہ نمازی چاہے تو قیام کو بھی اختیار کرسکتا ہے (فتاوی قاضیخان ١٥٣/١ البناية ٤٧٨/٢ منية المصلی ص ٨٧ مراقي الفلاح مع النور الضیاء ص ٣٤٣ فتح المعین ٢٩٠/١)

اس کے برعکس امام زفر فقیہ ابو جعفر ودیگر علماء کے نزدیک اس صورت میں بھی قیام فرض ہے کہ یہ ایک رکن ہے تو دوسرے رکن سے عجز کے سبب ساقط نہ ہوگا (فتاوی قاضیخان ١٥٣/١) لہذا ان کے نزدیک قدرت کے باوجود بغیر قیام نماز ادا نہ ہوگی ہم احتیاطاً اسے ہی بہتر سمجھتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ یہ قیام اس سجدے کے لیے وسیلہ ہے جو مصلی کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر اشارے سے یا ممکن جھکاؤ لا کر کرے گا صورت مسؤلہ میں زید نے جس معذور شخص کا ذکر کیا ظاہر ہے کہ وہ قیام پر قادر اور سجدہ سے عاجز ہے زمین پر بیٹھ کر نماز ادا نہیں سکتا اسے چاہیے کہ نماز کھڑا ہوکر پڑھے اور رکوع وسجود اتنا جھک کر کرے جتنا ممکن ہوسکے، یہ ناممکن ہوتو اشارے سے رکوع وسجود بجا لائے اگر زید کے بتائے پر عمل کرے اور کرسی پر بیٹھ کر سجدہ کرے تو مجھے اندیشہ ہے کہ اس کی نماز نہ ہوگی کہ جلسہ پر قدرت کے باوجود بھی حالت سجدہ میں اس ہئیت پر نہ بیٹھا کہ اصل ہئیتِ سجدہ کے قریب ہولیتا اور ایسا شخص جو نہ تو رکوع وسجود پر قادر ہے نہ ہی زمین پر بیٹھنے پر لیکن اتنا قیام کرسکتا کے کھڑے ہوکر تکبیر کہہ لے تو وہ تکبیر تحریمہ کے لیے کھڑے ہوجائے اور پھر بقیہ نماز صف کے دائیں یا بائیں کنارے پر کرسی پر بیٹھ کر ادا کرے تاکہ صفوف بے ترتیب نہ لگیں والله تعالی اعلم

كتبه ندیم ابن علیم المصبور العینی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ