Headlines
Loading...
شدّاد قارون نمرود ان ناموں سے آسیب اتارنا کیسا

شدّاد قارون نمرود ان ناموں سے آسیب اتارنا کیسا


(مسئلہ) کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٸلہ میں کہ شداد قارون نمرود ابلیس کےناموں کو بعض عاملین جلاتے ہیں جوتا مارتے ہیں آسیب جن وغیرہ اتارتے ہیں کیا یہ جاٸز ہے؟ دلاٸل کی روشنی میں واضح فرمائیں

(جواب) ایسا کرنا مکروہ اور نامناسب ہے فتاوی شامی (٥٥٢/١) میں ہے ونقلوا عندنا أن للحروف حرمة ولو مقطعة وذكر بعض القراء أن حروف الهجاء قرآن أنزلت على هود عليه السلام یعنی فقہاءِ کرام نے نقل کیا ہے کہ ہمارے نزدیک حروف کی عزت ہے اگرچہ وہ کٹے ہوئے ہوں بعض قراء نے فرمایا کہ حروفِ تہجی بھی قرآن ہیں جو حضرت ھود علیه السلام پر نازل ہوئے 

وقال الإمام رحمة الله عليه کاغذ کی تعظیم کا حکم ہے اگرچہ سادہ ہو، اور لکھا ہوا ہو تو بدرجہ اولٰی (فتاوی رضویہ ٦٠٠/٤) 

اور ہندیہ (٣٩٩/٥) میں ہے إذا كتب اسم فرعون أو كتب أبو جهل على غرض يكره أن يرموا إليه لأن لتلك الحروف حرمة كذا في السراجية یعنی اگر نشانہ لگانے کی جگہ فرعون کا نام لکھ دیا گیا یا ابوجہل لکھا گیا تو اس پر تیر مارنا مکروہ ہے اس لئے کہ ان حروف ہی کی عزّت و حرمت ہے ایسا ہی سراجیہ میں ہے

والله تعالی اعلم بالصواب

كتبه ندیم ابن علیم المصبور العینی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ