Headlines
Loading...


وضو یا غسل کے درمیان بدن کا کوئی حصہ بھیگنے سے رہ جائے توکیا پھر سے(وضو یا غسل)کریں

ا________(🖊)__________

السلام علیکم ورحمتہ الله وبرکاتہ


📜سوال__________↓↓↓

کیا فرماتے ہیں علمائے دین درج ذیل مسئلے میں کہ دوران وضو یا غسل بدن کا کوئی حصہ بھیگنے سے رہ جاے اور بعد میں پتہ چل جاے تو کیا دوبارہ وضو / غسل کرنا ضروری ہے؟

یا پھر اس حصے کو دھو لینا کافی ہے؟

💫المستفتی  محمد ظفر اللہ امجدی

ا________(🖊)__________

وعلیکم السلام ورحمتہ الله وبرکاتہ

*✅الجواب بعون الملک الوھاب 

کسی شخص کا دوران وضو یا غسل بدن کا کوئی حصہ بھیگنے سے رہ جائے تو یاد آنے پر صرف اس جگہ کا دھونا کافی ہے دوبارہ از سر نو وضو یا غسل کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ وضو اور غسل کے فرائض میں ترتیب یا پے در پے کی رعایت صرف سنت ہے فرض واجب نہیں ہے جیسا کہ در مختار مع رد المحتار میں ہے کہ و سنن الوضوء و الترتیب و الولاء  و مثله الغسل و التیمم  اھ 

( 📔در المختار مع رد المحتار ج 1 ص 218 / 246 کتاب الطھارة مکتبة زکریا دیوبند )

و فی رد المحتار تحته قوله و مثله الغسل و التیمم أي إذا فرق بین أفعالھما لعذر لا بأس به کما فی السراج و مفادہ اعتبار سنیة الموالاة فیھما اھ ( رد المحتار ایضا ) أخرج البیھقي بسندہ أن عمر بن الخطاب رأی رجلاً وبظھر قدمه لمعة لم یصبھا الماء ، فقال له عمر أ بھذا الوضوء تحضر الصلاة ؟ فقال یا أمیر الموٴمنین البرد شدید وما معى ما یدفئنى فرق له بعد ما ھم به فقال له اغسل ما ترکت من قدمك وأعد الصلاة و أمر له بخمیصة  اھ 

(📔 بذل المجھود ج 2 ص 28 : کتاب الطھارة باب تفریق الوضوء دار البشائر الإسلامیة بیروت )

🔵والله تعالیٰ اعلم بالصواب🔵

ا________(🖊)__________

کتبہ حضرت علامہ ومولانا مفتی محمدکریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی

🗓️مؤرخہ: ۱۸رجب المرجب ١٤٤١؁ھ

{📔 شائع کردہ سنی مسائل شرعیہ گروپ📔}

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ