
(مسئلہ) ظہر کی چار رکعت سنت میں کتنے رکعت میں سورت ملانا چاہے اور کتنے میں نہیں؟
(جواب) سنت ونفل کی ہر رکعت میں ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیتوں کی مقدار فاتحہ کے علاوہ تلاوت قرآن واجب ہے لہذا سنت ظہر کی ہر رکعت میں سورت ملانا ہی چاہیے قال ابن نجیم رحمة الله عليه وهذا الضم واجب في الأوليين من الفرض وفي جميع ركعات النفل والوتر كالفاتحة ، وأما في الأخريين من الفرض فليس بواجب ولا سنة بل هو مشروع فلو ضم السورة إلى الفاتحة في الأخريين لا يكون مكروها كما نقله في غاية البيان عن فخر الإسلام (بحر الرائق ٥١٦/١) ابن نجیم فرماتے ہیں سورت ملانا فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل ووتر کی تمام رکعتوں میں اسی طرح واجب ہے جیسے سورۃ فاتحہ لیکن فرض کی آخری دو رکعتوں میں یہ نہ واجب ہے اور نہ سنت بلکہ مشروع ہے اگر ان آخری دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ سورت ملائی جائے تو یہ مکروہ نہ ہوگا جیسا کہ غایة البیان میں فخر الاسلام سے نقل منقول ہے والله تعالى اعلم
کتبہ ندیم المصبور العینی
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ