Headlines
Loading...


عورت کاطلاق کا مالک بنانے شرعی حکم

السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ

📜سوال________↓↓↓

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسٸلہ کے بارے میں کے تفویض طلاق میں کیا سپرد کر نے والے کو بھی طلاق کا اختیار ہوگا ورنہ پھر تفویض کا فائدہ کیا ہے ؟ براۓ کرم مفتیان کرام جواب عطا کرے کرم نوازش ہوگی

✍️السائل صلاح الدین بھلہاوی رضوی سیتا مڑھی (بہار)

وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ

 ✅الجواب بعون الملک الوھاب

جی جس کو طلاق کا مالک بنادیا ہے اب اس کو طلاق دے نے کااختیاررہے گا وہ عورت جب چاہے اپنے کو طلاق دے سکتی ہے    

  جیساکہ صاحب بہار شریعت تحریر فرماتے ہیں کہ عورت سے کہا تجھے اختیار ہے یاتیرامعاملہ تیرے ہاتھ ہے اور اس سےمقصود طلاق کا اختیار دینا ہے تو عورت اُس مجلس میں  اپنے کو طلاق دے سکتی ہے اگرچہ وہ مجلس کتنی ہی طویل ہواور مجلس بدلنے کے بعد کچھ نہیں کرسکتی اور اگر عورت وہاں  موجود نہ تھی یا موجود تھی مگر سُنا نہیں  اور اُسے اختیار اُنھیں  لفظوں سے دیا تو جس مجلس میں اُسے اسکا علم ہوا اُس کا اعتبار ہے

ہاں اگر شوہرنے کوئی وقت مقرر کردیا تھا مثلاً  آج اُسے اختیار ہے اور وقت گزرنے کے بعد اُسے علم ہو اتو ا ب کچھ نہیں کرسکتی اور اگر ان لفظوں سے شوہر نے طلاق کی نیت ہی نہ کی تو کچھ نہیں  کہ یہ کنایہ ہیں اور کنایہ میں بے نیت طلاق نہیں ہاں اگر غضب کی حالت میں کہا یا اُس وقت طلاق کی بات چیت تھی تو اب نیت نہیں  دیکھی جائے گی اور اگر عورت نے ابھی کچھ نہ کہا تھا کہ شوہر نے اپنے کلام کو واپس لیا تو مجلس کے اندر واپس نہ ہوگا یعنی بعد واپسی شوہر بھی عورت اپنے کو طلاق دے سکتی ہے اور شوہر اُسے منع بھی نہیں کرسکتے اور اگر شوہر نے یہ لفظ کہے کہ تو اپنے کو طلاق دیدے یا تجھے اپنی طلاق کا اختیار ہے جب بھی یہی سب احکام ہیں  مگر اِس صورت میں عورت نے طلاق دیدی تو رجعی پڑیگی

ہاں اس صورت میں عورت نے تین طلاقیں دیں اور مرد نے تین کی نیت بھی کر لی ہے تو تین ہوں گی اور مرد کہتا ہے میں  نے ایک کی نیت کی تھی تو ایک بھی واقع نہ ہوگی اور اگر شوہر نے تین کی نیت کی یا یہ کہا کہ تو اپنے کو تین طلاقیں دے لے اور عورت نے ایک دی تو ایک پڑے گی اور اگر کہا تو اگر چاہے تو اپنے کو تین طلاقیں دے عورت نے ایک دی یا کہا تو اگر چاہے تو اپنے کو ایک طلاق دے عورت نے تین دیں تو دونوں صورتوں میں کچھ نہیں مگر پہلی صورت میں اگر عورت نے کہا میں نے اپنے کو طلاق دی ایک اور ایک اورایک تو تین پڑیں   گی

(جوہرہ درمختار عالمگیری وغیرہ)

اِن الفاظ مذکورہ کے ساتھ یہ بھی کہا کہ تو جب چاہے یا جس وقت چاہے تو اب مجلس بدلنے سے اختیار باطل نہ ہوگا اور شوہر کو کلام واپس لینے کا اب بھی اختیار نہ ہو گا

(📔بہار شریعت ج ۲ص۱۳۵ المکتبۃ المدنیۃ سوفٹ ویئر       

🌺واللہ اعلم بالصواب🌺

کتبہ حضرت علامہ ومولانامحمد قمر الرضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانـی پیلی بھیت

⏰مؤرخہ:(۱۶) شعبان المعظم ١٤٤١؁ھ

📔شائع کردہ سنی حنفی فقہی گروپ📔

••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ