Headlines
Loading...


(سوال) ہندہ نے منت مانی تھی کہ اگر میرا فلاں کام ہو گیا تو میں مسجد میں پانچ سو روپے دوں گی اب وہ کام ہو گیا تو کیا وہ روپے مسجد کے بجائے مدرسے میں دے سکتی ہے؟

(جواب) چونکہ مسجد میں پیسے دینا عبادتِ مقصودہ نہیں ہے، اس لیے یہ شرعی منت نہیں بنتی اور ہندہ پر لازم نہیں کہ وہ ضرور مسجد میں ہی روپے دے مدرسے میں دینے کی اجازت ہے بلکہ کسی اور نیک کام میں بھی خرچ کر سکتی ہے بدائع میں ہے ومنها أن يكون قربة مقصودة فلا يصح النذر بعيادة المرضى وتشييع الجنائز والوضوء والاغتسال ودخول المسجد ومس المصحف والأذان وبناء الرباطات والمساجد وغير ذلك وإن كانت قربا لأنها ليست بقرب مقصودة ويصح النذر بالصلاة والصوم والحج والعمرة والإحرام بهما والعتق والبدنة والهدي والاعتكاف ونحو ذلك لأنها قرب مقصودة یعنی نذر کے صحیح ہونے کی شرطوں میں سے ایک یہ ہے کہ وہ قربتِ مقصودہ (یعنی ایسی عبادت جو بذاتِ خود مقصود) ہو اس لیے مریض کی عیادت جنازے کے ساتھ جانا وضو غسل مسجد میں داخل ہونا مصحف کو چھونا اذان دینا یا رباط (مہمان خانہ) اور مسجدیں بنانا وغیرہ کی نذر صحیح نہیں ہیں کہ یہ افعال قربتِ مقصودہ نہیں ہیں (بلکہ دوسرے اعمال کے لیے ذریعہ ہیں) جبکہ نماز روزہ حج عمرہ ان کے احرام غلام آزاد کرنا قربانی ہدی اعتکاف وغیرہ کی نذر صحیح ہے کیونکہ یہ بذاتِ خود قربتِ مقصودہ ہیں (٣٣٦/٥ العلمية) والله تعالى أعلم

كتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ