Headlines
Loading...


(سوال) کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں ایک شخص کا نام غلام معصوم ہے اور وہ پیر زادہ بھی ہیں اکثر علما اور شعرا اُنہیں معصومِ ملت کہتے ہیں جیسا کہ آج کل ہر نام کے ساتھ ملت لگانے کا رجحان عام ہو گیا ہے مثلاً فریدِ ملت وقارِ ملت وغیرہ سائل کا کہنا ہے کہ وہ جانتا ہے کہ معصوم صرف انبیاء اور فرشتے ہوتے ہیں تو کیا معصومِ ملت کہنا شرعاً گناہ ہے؟ اور جن لوگوں نے یہ لقب کہا یا لکھا یا جس کے لیے کہا گیا اور اس نے منع نہ کیا، اُن سب پر شریعت کی کوئی گرفت ہے یا نہیں؟ جواب مرحمت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں

(جواب) لفظ معصوم شرعی اصطلاح میں اُس ذات کے لیے خاص ہے جسے الله تعالی نے گناہوں سے محفوظ رکھا ہو اور یہ مقام صرف انبیاءِ کرام علیہم السلام اور ملائکہ کو حاصل ہے غیر نبی یا غیر فرشتہ کے لیے لفظ معصوم شرعاً استعمال کرنا درست نہیں کیونکہ اس سے وہم پیدا ہوتا ہے کہ گویا وہ بھی گناہوں سے پاک ہے لہذا غیر معصوم کو معصومِ ملت کہنا شرعاً مکروہ وناجائز ہے اگر صرف تعریف ومدح کے لیے بطورِ لقب یا مجازاً کہا جا رہا ہے اور سامعین وقارئین بھی اسے اسی معنی میں سمجھتے ہیں تب بھی اس سے اجتناب ضروری ہے والله تعالى أعلم بالصواب

 كتبه ندیم ابن علیم المصبور العینی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ