Headlines
Loading...


(مسئلہ) کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے میں کہ ایک منقبت حضرت فاطمہ رضی الله تعالی عنها کے بارے میں ہے جس میں یہ اشعار ہیں نبی کے گھر میں جو رحمت ہیں فاطمہ زہرا خدا کی خاص عنایت ہیں فاطمہ زہرا کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہم جو کچھ سنتے ہیں وہ دماغ میں گونجنے لگتا ہے۔ اب زید کے دماغ میں یہ الفاظ آنے لگے خدا کے گھر کی جو زینت ہیں فاطمہ زہرا زید نے زبان سے کچھ نہیں کہا تھا، لیکن اسے لگا کہ شاید یہ شعر غلط نہ ہو جائے تو اس نے احتیاطاً توبہ کر لی۔ تو ارشاد فرمائیے کیا ایسا کہنا کہ خدا کے گھر کی زینت ہیں فاطمہ زہرا شرعا قبیح ہے؟ اور اگر صرف دل میں خیال آیا اور زبان سے نہیں کہا تو کیا حکم ہے؟

(جواب) اگر کسی نے خدا کے گھر کی زینت ہیں فاطمہ زہرا کہا اور اس سے مراد بیت الله (کعبہ) لیا جائے تب بھی یہ جملہ ظاہری الفاظ کے لحاظ سے محل اشکال ہے حضرت فاطمہ رضی الله عنها کی شان انتہائی بلند ہے مگر بیت الله سے ان کا کوئی خصوصی تعلق اس طرح ثابت نہیں جس سے یہ جملہ درست ہو بالفرض یہ جملہ مذموم ہوتا تب بھی اگر صرف دل میں خیال آیا زبان سے کچھ نہیں کہا تو اس پر کوئی گناہ نہ ہوتا کہ اسلام میں محض خیالات پر مؤاخذہ نہیں ہوتا متفق علیہ حدیث میں ہے إن الله تجاوز عن أمتي ما حدثت به أنفسها، ما لم تعمل أو تتكلم (صحيح البخاری م ٥٢٦١ التأصیل) یعنی الله عزوجل نے میری امت کے ان خیالات کو معاف فرما دیا ہے جو ان کے دلوں میں آتے ہیں جب تک کہ وہ ان پر عمل نہ کریں یا زبان سے نہ کہیں والله تعالى أعلم بالصواب 

كتبه ندیم ابن علیم المصبور العینی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ