
انگلی پر نجاست لگی ہو تو کیا چاٹنے سے پاک ہو جاتی ہے؟
(مسئلہ) اگر انگلی پر نجاست لگی ہو تو تین بار چاٹنے سے پاک ہو جائے گی کیا فتاویٰ رضویہ میں ایسا لکھا ہے؟ اس کی وضاحت مطلوب ہے
(جواب) در مختار (ص: ٤٦) میں ہے وبكل مائع طاهر قالع للنجاسة ينعصر بالعصر كخل وماء ورد حتى الريق فتطهر أصبع وثدي تنجس بلحس ثلاثا یعنی ہر وہ مائع جو پاک اور نجاست کو دور کرنے والا ہو جیسے سرکہ اور گلاب کا پانی اس سے بھی پاک ہو جائے گی حتی کہ تھوک بھی نجاست دور کر سکتا ہے، چنانچہ اگر انگلی یا ماں کا سینہ نجس ہو جائے اور تین بار چوس لیا جائے تو پاک ہو جائے گا عالمگیری (٤٥/١) میں ہے إذا أصابت النجاسة بعض أعضائه ولحسها بلسانه حتى ذهب أثرها يطهر وكذا السكين إذا تنجس فلحسه بلسانه أو مسحه بريقه هكذا في فتاوى قاضي خان یعنی اگر کسی عضو پر نجاست لگ جائے اور وہ اسے اپنی زبان سے چاٹ لے یہاں تک کہ اس کا اثر زائل ہو جائے تو وہ پاک ہو جائے گا اسی طرح اگر چھری نجس ہو جائے اور اسے زبان سے چاٹ لیا جائے یا اپنے تھوک سے صاف کر لیا جائے تو وہ بھی پاک ہو جائے گی ایسا ہی فتاویٰ قاضی خان میں مذکور ہے۔ اسی طرح دیگر کتب فقہ میں یہ عبارت ملتی ہے رضویہ (٤٦٦/٤) میں بھیگے کپڑے سے جسم پاک کرنے کے بارے میں ہے: عامہ کتب معتبرہ مذہب میں بہت فروع اسی پر مبتنی ہیں تو اس پر بے دغدغہ عمل کیا جاسکتا ہے مثلاً انگلی پر کچھ نجاست لگ گئی تھی اسے خبر نہ تھی کسی وجہ سے انگلی تین بار چاٹ لی یہاں تک کہ اُس کا اثر جاتا رہا انگلی پاک ہوگئی عورت کے سرِ پستان پر ناپاکی تھی بچّے نے دودھ پیا یہاں تک کہ اثرِ نجاست زائل ہوا پستان پاک ہوگئی دوسری جگہ (٥٦٦/٤) فرمایا انگلی کی نجاست چاٹ کر پاک کرنا کسی سخت گندی ناپاک روح کا کام ہے اور اسے جائز جاننا شریعت پر افترا واتہام اور تحلیل حرام اور قاطع اسلام ہے اور یہ کہنا محض جھوٹ ہے کہ منہ بھی پاک رہے گا نجاست چاٹنے سے قطعاً ناپاک ہوجائے گا اگرچہ بار بار وہ نجس ناپاک تھوک یہاں تک نگلنے سے کہ اثر نجاست کا منہ سے دُھل کر سب پیٹ میں چلاجائےگا پاک ہوجائےگا مگر اس چاٹنے نگلنے کو وہی جائز رکھے گا جو نجس کھانے والا ہے اھ کتب فتاوی اسی طرح ہونا چاہیے کہ عام عوام کے متنفرد ہونے کا خدشہ نہ ہو اور رضویہ میں اسے بخوبی انجام دیا ہے دیوبندی عالم تھانوی کی بہشتی زیور (ص: ٧٥) میں یہ مسئلہ یوں لکھا ہے ہاتھ میں کوئی نجس چیز لگی تھی اس کو کسی نے زبان سے تین سے چانٹ لیا تو بھی پاک ہوجائے گا مگر چاٹنا منع ہے نجس چاٹنے کو حرام لکھتے تو اور ان الفاظ کا استعمال کرتے جن سے چاٹنا بھول سے یا غلطی سے ہونا معلوم ہو تو بہتر تھا والله تعالى أعلم بالصواب
كتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ