Headlines
Loading...


(سوال) سوال پوچھا گیا بہار شریعت میں ہے کہ کسی واجب کو ترک کرنا مکروہ تحریمی ہے مثلاً رکوع وسجود میں پیٹھ سیدھی نہ کرنا، یوہیں قومہ اور جلسہ میں سیدھے ہونے سے پہلے سجدہ کو چلا جانا اس کی تشریح فرمادیں کیونکہ دیگر کتابوں میں یہ بات مذکور ہے کہ رکوع وسجود میں پیٹھ سیدھی کرنا سنت ہے اس کے جواب میں فرمایا عبارت مذکورہ کا مطلب یہ ہے کہ تعدیل ارکان کو مع طمانیت (بقدر ایک تسبیح) ادا کرنا واجب ہے جس کے ترک پر نماز مکروہ تحریمی ہوگی۔ حدیث شریف میں ہے لا تجزئ صلاة الرجل حتى يقيم ظهره في الركوع والسجود اس حدیث پاک سے علمائے کرام نے دو مسئلے استنباط و استخراج کیے ہیں (الف) ارکان نماز کو مع اطمینان ادا کرنے کا وجوب (ب)حالت رکوع و سجود میں پیٹھ سیدھی کرنے کی سنت پھر مرقاۃ ومرأة سے اس کی تشریح میں تعدیل ارکان کے فرض واجب اور سنت ہونے کے بیچ اختلاف کا ذکر کیا ہے آگے فرمایا حضور صدر الشریعہ رحمة الله علیه نے مذکورہ حدیث پاک سے سنت کا بھی استنباط کیا ہے کیا یہ جواب درست ہے؟

(جواب) سائل رکوع وسجود میں پیٹھ سیدھی کرنے کے وجوب وسنیت کے اختلاف کو سمجھنا چاہتا ہے۔ جواب عمدہ ہے لیکن جواب کے بعض الفاظ اور بطور دلائل پیش کی گئی عبارات سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا مجیب دونوں اقوال کے بیچ تطبیق پیش کرنے کے بجائے دونوں کو صحیح ثابت کرنا چاہتے ہوں جبکہ وہ لفظی اور معنوی وضاحت سے اچھی تطبیق پیش کرسکتے تھے رکوع وسجود میں پیٹھ سیدھی نہ کرنا دو طور سے ہے (الف) آدمی جلد بازی میں رکوع وسجود کو اتنا ہلکا کرے کہ تعدیل ارکان کا واجب ادا نہ ہوسکے، یہ مکروہ تحریمی ہے جس پر مذکور حدیث دال ہے اور یہی دیگر دلائل کے مُطابق ہے امام ابن ہمام اور دیگر علماء نے اسے واجب فرمایا ہے اور الأصل (١٨٠/١) میں ہے قلت أرأيت الرجل إذا صلى هل تكره له أن يخفف ركوعه وسجوده ولا يقيم ظهره؟ قال نعم أكره له ذلك أشد الكراهية میں نے پوچھا اگر کوئی شخص نماز پڑھتے وقت رکوع اور سجدے کو ہلکا کرے اور اپنی پیٹھ کو سیدھا نہ کرے تو کیا یہ مکروہ ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں میں اسے سخت ناپسند کرتا ہوں شدید درجے کی کراہت کے ساتھ۔ اھـ اسی کا ذکر بہار شریعت میں ہے (ب) رکوع وسجود میں بقدر ایک یا تین تسبیحات کے ٹھہراؤ کے باوجود پیٹھ کا سنت کے مطابق نہ ہونا (یعنی اتنا سیدھا نہ ہونا کہ کوئی برتن رکھا جائے تو نہ گرے یا اس قدر سیدھا) یہ اساءت اور خلاف سنت ہے اس کی کراہت تحریمی ہونے پر دلیل نہیں ہے والله تعالى أعلم بالصواب

کتبہ ندیم ابن علیم المصبور العینی ممبئی مہاراشٹر 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ