حالت قیام میں پیر پھیلانے کا حکم





 حالت قیام میں پیر پھیلانے کا حکم/ تشہد میں انگلی سے اشارہ کا حکم


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ اہل حدیث جو ٹانگ پھیلا کر نماز پڑھتا ہے اس کی اصل کیا ہے اور شہادت کی انگلی اٹھانے میں مٹھی بند کرتا ہے تو کھولتا ہی نہیں اس کی کیا حقیقت ہے ٹانگ پھیلانے کے بارے میں حدیث پاک میں آیا ہے کیا رہنمائی فرمائیں مہربانی ہوگی۔

المستفتی: محمد افتخار عالم قنوج یوپی


وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب۔وھابی غیر مقلد حالت قیام میں جس ہیئت پر کھڑے ہوتے ہیں وہ بے اصل خلاف ادب اور سکون نماز کے خلاف ہے۔

بطور دلیل یہ اور اس کے مثل احادیث کو پیش کرتے ہیں عن ابی القاسم الجدلی قال سمعت النعمان بن بشیر یقول اقبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی الناس بوجھہ فقال اقیموا صفوفکم ثلاثا واللہ لتقیمن صفوفکم او لیخالفن اللہ بین قلوبکم قال فرایت الرجل یلزق منکبہ بمنکب صاحبہ ورکبتہ برکبۃ صاحبہ وکعبہ بکعبہ (ابو داؤد،ج١،ص١٧٨)-

مگر یہ کسی طور پر ان کے طریقہ قیام پر دال نہیں کہ اس حدیث پاک میں تین چیزوں کے ملانے کا حکم ہے کاندھے کو کاندھے گھٹنہ کو گھٹنہ اور ٹخنہ کو ٹخنہ سے اور وہ ان تینوں چیزوں کو نہیں ملاتے بلکہ حالت قیام میں گھٹنہ کو گھٹنہ سے ملانا ممکن نہیں اسی طرح ٹخنہ کو ٹخنہ سے ملانا بھی مشکل اور اگر پیر کو پیر سے ملا بھی دیا تو کاندھے سے کاندھا نہ مل پاے گا اور اگر پیر کو پیر اور کاندھے کو کاندھے سے بمشکل ملا بھی دیں تو نماز ادا کرنا مشکل ہوجاے گی اور نماز کے سکون میں سخت خلل واقع ہوگا

غیر مقلد عالم عبداللہ روپڑی اپنے مجموعہ فتاوی میں لکھتے ہیں اور بعض لوگ قدم زیادہ چوڑے کرکے کھڑے ہوتے ہیں جس سے کندھے نہیں ملتے وہ غلطی کرتے ہیں کیونکہ اس حدیث میں جیسے قدم ملانے کا حکم ہے کندھے ملانے کا بھی ذکر ہے پس قدموں میں فاصلہ اتنا ہی ہونا چاہئے جتنا کندھوں میں ہے تاکہ دونوں مل جائیں(فتاوی اہل حدیث،ج٢،ص٢٧٦)-

٢-قعدہ میں انگلی اٹھانا سنت ہے اس کے بعد انگلیوں کے بند رکھنے یا کھولنے کے سلسلہ میں احادیث میں کوئی صراحت نہیں خواہ بند رکھے یا کھول لے اس سے نماز میں کوئی فرق نہیں پڑتا

حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ جب حضور صلی اللہ علیہ اللہ علیہ وسلم نماز میں بیٹھتے تو تو داہنی ہتھیلی کو دائیں ران پر رکھتے اور تین انگلیوں کو بند کر کے کلمہ کی انگلی سے اشارہ کرتے اور بائیں ہتھیلی کو بائیں ران پر رکھتے امام محمد نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فعل کو ہم نے اور اور امام ابو حنیفہ علیہ الرحمہ نے بھی اختیار فرمایاہے(موطا امام محمد،ص٦٨،طبع کراچی)

امام ابن ہمام فرماتے ہیں دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کا ران پر رکھنا اور انگلیاں بند کرنا بیک وقت ناممکن ہے تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلے ہتھیلی کو کھلا رکھے پھر اشارہ کے وقت انگلیاں بند کرلے(فتح القدیر،ج۱،ص۲۷۲)

واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبہ شان محمد مصباحی قادری ١٧ اکتوبر ٢٠٢٠

ایک تبصرہ شائع کریں

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ