Headlines
Loading...
*_اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎_*
کیا فرماتے ہیں علماٸے کرام و مفتیان کرام اس مسٸلہ ذیل کے بارٸے میں کہ اگر کپڑے وغيرہ پر نجاست لگی ہو اور معلوم نہیں کہ نجاست کہاں کہاں لگی ہے تو کس طرح کپڑے کو پاک کرےجواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت کریں

الساٸل۔محـــمد قمـــرالدین قـــادری بمقام گیناپور ضلــــــع بہراٸچ شـــــــریف یوپی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
*الجـواب :۔* اِس صورت میں حکم یہ ہے کہ کپڑے یا بدن کے کسی ای
ک جگہ کو جہاں ظن غالب نجاست کے لگنے کا ہو تو اندازے سے سوچکر اسکا کوئ حصہ دھولیا جب بھی کپڑا پاک ہوجائیگا ۔ احتیاطًا کچھ زائد حصہ کو دھولیا جائے۔ جیسا کہ ردالمختار میں ہے: *وَغُسلُ طَـرَفِ ثـوبٍ اَو بدنٍ اَصابت نجَاسةٌ محلاً منـہ، ونسیَّ المحـلَّ مطھَـرٌّ لـہ وان قع الغسلُ بغَیـر تحـرَّ۔ (* الدرالمختار، جلد ١ ص ٥٣٦ *)*

     واللّٰہ ورسولہ اعلم بالصواب

محمـد عـمــرفـاؔروقـ ربّـانی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ