Headlines
Loading...
السلام علیکم و رحمتہ اللہ برکاتہ اللہ و برکاتہ
مفتیان کرام کی بارگاہ میں عرض کہ
کتّا پالنا اور اس کو اپنے گود میں اٹھا کر کھیلانا وغیرہ کیسا ہے مدلل و مفص
ل جواب عنایت فرمائیں

       سائل محمد سہراب رضا مظفر پور بہار

        وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

*الجــواب :۔* کتّا پلید جانور ہے اور ان جانوروں میں شامل ہے جو درندہ صفت ہیں۔حضور اکرمﷺ کا فرمان ہے: *وما من اهل بيت يرتبطون کلباً اِلا نقص من عملهم کل يوم قيراط اِلّا کلب صيدٍ او کلب حرثٍ او کلب غنم۔(*📖رواه الترمذی والنسائی بحواله مشکوٰة *)*
ہر وہ گھر والے جو کتا پالتے ہیں تو روزانہ ان کے اعمال میں ایک قیراط کی کمی ہوتی ہے مگر وہ کتا جو شکار کیلئے ہو یا فصل یعنی کھیتی باڑی کی حفاظت کیلئے یا مویشی کی حفاظت کیلئے پالتے ہیں وہ جائز ہے۔ 
معلوم ہوا کہ صرف شکاری کتا یا اپنے گھر اور مال کی حفاظت کیلئے کتا پالنا جائز ہے اس کے علاوہ بلا ضرورت کتا پالنا جائز نہیں ہے۔ 
🖊دوسری روایت میں ہے کہ جس گھر میں کتا ہو اس میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔  
🖊 لہذا معلوم ہوا کہ ! شوقیہ کتّے کو پالنا اسکو گود میں لینا اس سے کھیلنا، بطور شوق جـائز نہیں منع ہے۔ ہاں حفاظت یا شکار کی نیت سے پالنا درست ہے۔ *وفی الأنجاس : لاینبغی ان یتخذ کلبا الا یخاف من اللصوص اوغـیــرھم۔ (*📖 مستفاد : الفتاوی الھندیہ جلد ٥ ص ٣٦١ *)*
🖊رہی بات گود میں لینے کی تو اگرکتّے کے جسم پر کوئ نجاست نہ لگی ہو یا کتّے کا لعـاب نہ لگا ہو تو ایسی صورت میں آدمی ناپاک نہیں ہوگا۔مگر پھر بھی بہتـر وافضل یہی ہے کہ ان پلید جانوروں سے دُور رہے۔ 

                واللہ ورسولہ اعلم بالصواب

✍🏼کتبــہ *:۔* محمـد عـمــرفـاؔروق ربّـانی

             اســـــلامی مـــعــلـومات گــروپ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ