Headlines
Loading...


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
  
ســــــــــــــــــــــوال 👈 کیا فرماتے ہیں علماٸے کرام و مفتیان کرام اس مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ لڑکیوں کی بغیر اجازت ان کی شادی کرنا کیسا ہےجواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت کریں

الســـاٸل۔محمـــــد قمـــــرالدین قادری بمقـــام گینـــاپور ضــلع بہراٸچ شــــریف یوپی


         وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ


          📚 الجوابــــــــــــــــــــ :👇🏽

صورت مسؤلہ میں اگر لڑکی نابالغ ہے تو ولی کی اجازت سے نکاح منعقد ہو جائے گا 
مگر بالغ لڑکی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہو سکتا - اگر ولی نے بغیر اجازت لڑکی کے نکاح پڑھوا دیا تو "نکاح فضولی" ہوگا اور فضولی نکاح اجازت پر موقوف رہتا ہے - یعنی لڑکی چاہے تو باقی رکھے, نہ چاہے تو رد کر دے

📗فتاوی امجدیہ جلد 2 صفحہ 3 پر ہے کہ :
بالغہ پر ولایت اجبار ( واجب ) نہیں - بغیر اس کی اجازت نکاح کردیں تو اجازت پر موقوف رہے گا -"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک نوجوان لڑکی حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی کہ:
 " اس کے باپ نے نکاح کردیا اور وہ اس نکاح جو ناپسند کرتی ہے -"
حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے اسے اختیار دیا یعنی چاہے تو اس نکاح کو جائز کردے ,یا رد کردے -

 📗( بہارشریعت جلد 2 حصہ 7 صفحہ 34 مطبوعہ قدیم بحوالہ مسلم و امام احمد)

             واللہ تعالی اعلم باالصواب


                    شــــــــرف قــلــــم


 حضرت علامہ ومولانا مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی صاحب قبلہ 


       14/ربیع الثانی1441ھ/16/دسمبر 2019ء

          { اســـلامـی معـلــومـات گـــــــروپ } 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ