Headlines
Loading...
خواب میں قرآن پاک الماری سے گر جائے تو اس کا کفارہ ادا کرنا کیسا ہے

خواب میں قرآن پاک الماری سے گر جائے تو اس کا کفارہ ادا کرنا کیسا ہے


           السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ.

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ خواب میں قرآن پاک الماری میں رکھتے وقت گرگیا تو اسکا کفارہ کیا ہوگا برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی.

               السائل : محمد احمد رضا کرناٹک
 - -----------------------------------------------------------------
                وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

                     الجواب بعون الملک الوہاب 

صورت مستفسرہ میں خواب و خیال کی باتوں کا از روئے شرع کوئی اعتبار نہیں اور نہ ان پر کوئی مواخذہ ہاں اگر قرآن کریم کسی کے ہاتھ یا الماری وغیرہ سے بلا قصد گرجائے تو اس پر نہ کوئی عتاب اور نہ کوئی کفارہ - جیساکہ فقیہ اعظم ہند شارح بخاری حضور مفتی شریف الحق قبلہ امجدی علیہ الرحمۃ والرضوان فتاوی شارح بخاری میں اسی طرح کے سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ " ہندہ نے جب قصدا قرآن مجید زمین پر نہیں گرایا تو ہندہ پر کوئی الزام نہیں خصوصاً ایسی صورت میں کہ وہ توبہ کررہی ہے - حدیث میں ہے کہ " رفع عن امتی الخطاء والنسیان " اھ( شارح بخاری ج:1/ص:649/ عقائد متعلقہ قرآن حکیم / دائرۃ البرکات گھوسی ضلع مئو) اور غلط فہمیاں اور انکی اصلاح میں ہے کہ " قرآن کریم اگر ہاتھ یا الماری میں سے گرجائے تو کچھ لوگ اسکو تول کر برابر وزن کا آٹا, چاول خیرات کرتے ہیں اور اس خیرات کو اسکا کفارہ خیال کرتے ہیں یہ انکی غلط فہمی ہے - قرآن کریم جان بوجھ کر گرادینا یا پھینکنا تو بہت ہی زیادہ برا کام ہے کسی بھی مسلمان سے اسکی امید نہیں کی جاسکتی کہ وہ ایسا کریگا اور جو توہین و تحقیر کے لئے ایسا کریگا وہ تو کھلا کافر ہے توبہ کرے پھر سے کلمہ پڑھے نکاح ہوگیا ہو تو پھر سے نکاح کرے - لیکن اگر دھوکے سے بھول میں قرآن شریف ہاتھ سے چھوٹ گیا یا الماری وغیرہ میں سے گرگیا تو اس پر کوئی گناہ نہیں بھول چوک معاف ہے لیکن پھر بھی اگر بطور خیرات کچھ راہ خدا میں خرچ کردے تو یہ اچھی بات ہے اور نہایت مناسب و بہتر ہے لیکن قرآن شریف کو تولنا اور اسکے وزن کے برابر کوئی اناج غلہ وغیرہ خیرات کرنے کو کفارہ سمجھنا غلط فہمی ہے بے علمی ہے قرآن و حدیث اور فقہ کی کتابوں میں کہیں ایسا نہیں آیا ہے ہاں صدقہ و خیرات ایک عمدہ کام ہے لہذا جو کچھ آپ سے ہوسکے تھوڑا یا زیادہ راہ خدا میں خرچ کردیں ثواب ملےگا اور نہیں کیا تب بھی گناہ و عذاب نہیں ہوگا " اھ (غلط فہمیاں اور انکی اصلاح ص:169/ اسلامی کتب خانہ دھونرہ بریلی شریف) 

               واللہ تعالیٰ اعلم  باالــــــصـــــواب

 کتبـــــــــــــــــــــــــہ مفتی اسرار احمد نوری صاحب قبلہ

               اســـلامی مـــعلــومـات گـــــروپ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ