بہو پر ساس سسر کے کیا حقوق ہیں؟؟؟
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
علامائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کیا فرماتے ہے بہو پر ساس سسر کا کیا حق ہے قرآن حدیث کے روشنی میں جواب عنایت فرمائے مہربانی ہوگی
سائل از محمد لیاقت حسین
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعون الملک الوہاب
شیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیںہر بہو کو لازم ہے کہ اپنی ساس کو اپنی ماں کی جگہ سمجھے اور ہمیشہ ساس کی تعظیم اور اس کی فرماں برداری و خدمت گزاری کو اپنا فرض سمجھے.ساس اگر کسی معاملے میں ڈانٹ ڈپٹ کرے تو خاموشی کے ساتھ سن لے اور ہرگز ہرگز خبردار خبردار کبھی ساس کو پلٹ کر الٹا سیدھا جواب نہ دے بلکہ صبر کرے اسی طرح اپنے خسر کو بھی اپنے باپ کی جگہ جان کر اس کی تعظیم و خدمت کو اپنے لئے لازم سمجھے اور ساس خسر کی زندگی میں ان سے الگ رہنے کی خواہش ظاہر نہ کرے اپنی دیورانیوں اور جیٹھانیوں اور نندوں سے بھی حسب مراتب اچھا برتاؤ رکھے اور یہ ٹھان لے کہ ہر حال میں مجھے انہی لوگوں کے ساتھ زندگی بسر کرنی ہے _ جنتی زیور ص 66 /67{مکتبة المدینہ دعوت اسلامی}۔ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالی ہے : ﴿ھل جزاء الإحسان إلاَّ الإحسان﴾ احسان کا بدلہ بھی احسان سے دیا جاتا ہے۔ لہٰذا حسن معاشرت، اخلاق اور مروّت کا تقاضہ وہی ہے جو اوپر ذکر کر دیا گیا کہ بہو حتی المقدور ساس اور سسر کی خدمت کرے اور ان کے راحت وآرام کا مکمل خیال رکھے تاکہ ان کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔ اگر ساس، سسر بہو کو اپنی بیٹی اور بہو ساس ، سسر کو والدین کی طرح سمجھے تو کسی گھرانے کے جنت نظیر بننے میں کوئی شک نہیں۔
واللہ اعلم تعالیٰ بالصواب
کتبــــــــــــــــــــــــــہ محمـــد معصـوم رضا نوری عفی عنہمنگلور کرناٹک انڈیا
٢شعبان المعظم ١٤٤١ھ_+918052167976
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ