4.24.2020

ذبح کرنے میں سر تن سے جدا ہو گیا تو کیا حکم ہے

                 السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرامزید نے بکرا ذبح کیاتو گلا ایک ہی بار میں کٹ گیاتو کیا وہ ذبح ہوا یا نہیں مدلل جواب عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی شکریہ کا موقع دیں

             محمد اشرف رضا پیلی بھیت
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
          وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

              الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب

اگر سہواً ایسا ہوا تو ذبیحہ درست ہے اور کوئی قباحت نہیں ہے اور اگر قصداً ایسا کیا تو مکروہ ہے مکروہ سے مراد اس کا اس طرح کاٹنا ناکہ ذبیحہ میں کراہت ہے جیسا کہ علامہ صدر الشریعہ علیہ رحمۃ فرماتے ہیں کہ اس طرح ذبح کرنا کہ چھری حرام مغز تک پہنچ جائے یا سر کٹ کر جدا ہو جائے مکروہ ہے مگر وہ ذبیحہ کھایا جائے گا یعنی کراہت اس فعل میں  ہے نہ کہ ذبیحہ میں ۔ ہر وہ فعل جس سے جانور کو بلا فائدہ تکلیف پہنچے مکروہ ہے مثلاً جانور میں  ابھی حیات باقی ہو ٹھنڈا ہونے سے پہلے اوس کی کھال اتارنا اس کے اعضاکاٹنا یا ذبح سے پہلے اس کے سر کو کھینچنا کہ رگیں  ظاہر ہو جائیں  یا گردن کو توڑنا یونہی  جانور کو گردن کی طرف سے ذبح کرنا مکروہ ہے بلکہ اس کی بعض صورتوں  میں  جانور حرام ہو جائے گا۔( بہار شریعت جلد 3 صفحہ نمبر 315 ذبح کا بیان، مکتبہ المدینہ)

             واللّٰہ ورسولہ اعلم باالصواب

کتبہ ناچیز محمد شفیق رضا رضوی خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشن پور الھند

ایک تبصرہ شائع کریں

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ

Whatsapp Button works on Mobile Device only