Headlines
Loading...
               اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گانا سننا کیسا ہے مع حوالہ جواب عنایت فرماۓ مہربانی ہوگی

                    سائل عرفان اشرفی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
           وعلیکم السلام ورحمةاللّٰہ وبرکاتہ 

              الجواب بعون الملک الوہاب 

گانا بجانا سننا مطلقًا حرام ہے جو شیطانی افعال میں سے ہے حضور علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا شیطان نے سب سے پہلے نَوحَہ کیا اور گانا گایا۔(فردوس الاخبار،جلد ١،ص٣٤ حدیث نمبــر٤٢)اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔حضور اکرمﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیا ہے۔آپﷺ نے فرمایا :صوتان ملعونان فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَة صَوت مزمار عِنْد نعْمَة وَصَوت ويل عِنْد مُصِيبَةیعنی:دو آوازوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے(ایک)نعمت ملنےکے وقت گانا بجانا۔ (دوسری) مصیبت کےوقت بین کرنا۔(الفردوس بماثور الخطاب،المجلد الثانی،باب الصاد)صرف لعنت ہی نہیں بلکہ گانوں اور موسیقی اور ان جیسے دیگر، یاد الہی سے غافل کردینے والے کاموں کو عذاب کے نازل ہونے کا سبب بھی قرار دیا چنانچہ فرمایا تبيت طائفة من أمتي على أكل وشرب ولهو ولعبثم يصبحوا قردة وخنازير، ويبعث على حي من أحيائهم ريح فينسفهم كما نسف من كان قبلهم باستحلالهم الخمور، وضربهم بالدفوف، واتخاذهم القينات یعنی: ميری اُمت کے کچھ لوگ کھانے پینے اورلہو و لعب میں رات بسر کريں گےپھر اس حال میں صبح کریں گے کہ بندر اور خنزير بن چکے ہوں گے اور ان کی آبادی پر ایسی ہوا بھیجی جائے گی جو انکے مکانات کو جڑ سے اکھاڑ کر انہیں ہوا میں اڑا دے گی،بالکل اسی طرح جس طرح ان سے پہلے کے لوگوں کواڑا پھینکا(یہ عذاب)انکے شراب کو حلال کر لینے،موسیقی بجانے ،اور بناؤ سنگھار کرنے والیوں(Models) گلوکارہ (Singers) کواختیار کرنے کے سبب ہوگا۔(مجمع الزوائد،کتاب الاشربہ،باب فیمن یستحل الخمر)اور عذاب کا یہ سلسلہ صرف دنیا تک ہی محدود نہیں بلکہ آخرت میں بھی جاری رہے گا حدیث پاک ہےمن قعد إلى قينة يستمع منها صب الله في أذنيه الآنك يوم القيامة یعنی: جو گانے والی کے پاس بیٹھا،کان لگا کر دھیان سے اس کا گاناسناتو اللّٰہﷻ بروزِ قیامت اُسکے کانوں میں شیشہ اُنڈیلے گا۔(کنزالعمال،الجزخمسۃعشرۃ،کتاب اللھو واللعب، الباب تغنی المحظور۔۔۔۔۔۔الخ)لہٰذا ہر مسلمان کو ان تمام معاملات سے اجتناب کرنا لازم ہے کہ ایک مسلمان اس چیز کو کیسے اپنا سکتا ہے جس چیز کو مٹانے کا حکم خود رسول اللّٰہﷺ کو دیا گیا ہو چنانچہ حدیث پاک میں ہے أمرت بهدم الطبل والمزماریعنی: مجھے ڈھول اور بانسری توڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔(الفردوس بماثور الخطاب، الجزالاول،باب الالف)لیکن اگر پھر بھی لوگ ان چیزوں کو نہ چھوڑیں اور اللّٰہﷻ و رسول ﷺ کے احکامات کو پسِ پشت ڈال دیں تو پھر ضرور دردناک عذاب کا انتظار کرنا چاہیے۔ یہ چیزیں دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرِالہی سے دُور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِ باری تعالی ہے:وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَر‌ى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللّٰهِ بِغَيرِ‌ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ۞ کچھ لوگ جو کھیل کی باتیں مول لیتے ہیں تاکہ نادانی کے ساتھ اللّٰہ کی راہ سے بہکادیں اور اسے مذاق بنائیں یہی وہ لوگ ہیں جنکے لئے ذلت کا عذاب ہے۔ (القراٰن الکریم، سورة القمان،پ٢١ آ؎٦)معلوم ہوا کہ موسیقی کے آلات ( Musical Instruments ) گانوں کی کیسٹ (Cassettes)،اورسی ڈیز( CDs ) وغیرہ خریدنے اور بیچنے والا سب ذلت کے عذاب کا مستحق ہے۔حضـرتِ عمران بن حصین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا: اس اُمت میں زمین میں دھنسانا، صورتین بدلنا اور پتھروں کی بارش جیسا عذاب ہو گا تو مسلمانوں میں سے ایک مرد نے کہا اے اللّٰہ کے رسولﷺ یہ کب ہو گا؟ آپﷺ نے فرمایا جب گانے والیاں اور باجے ظاہر ہوں گے اور شرابیں پی جائیں گی۔(ترمذی شریف، کتاب الفتن جلد٢ ص٢٤٢)مذکورہ بالا قرآنی آیات واحادیث طیبہ کی روشنی میں واضح ہوگیا کہ گانا بجانا، آلاتِ لہو مثلاً ٹی وی ، وی سی آر، وی سی پی، ویڈیو گیمز اور گانے وغیرہ کی کیسٹیں تمام شیطانی آلات سے ہیں۔ ان کا بجانا اور سننا سب حرام ہے۔ لہذا ان فضول چیزوں سے بچنا چاہیے، اس کی بجائے حمد و نعت سنا کریں اس سے ثواب بھی ملتا ہے اور راحت اطمینان قلب بھی اور محبت میں بھی اضافے کا باعث ہیں۔
     
                 واللّٰہ ورسولہ اعلم بالصواب

   ازقلم محمـد عـمــرفـاؔروقــ ربّـانی، دربھنگہ بہار (الہند ) 
                        📲 ٩٠٥٤١٦١٨١٢

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ