Headlines
Loading...
شادی شدہ عورت سے نکاح کرنا از روئے شرع کیســـاھے

شادی شدہ عورت سے نکاح کرنا از روئے شرع کیســـاھے


             السلام  علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان کرام اس مسئلہ میں کے زید گھر سے باہر گیا ہوا تھا کہ اس کے پیچھے اس کی بیوی نے کسی اور مرد سے نکاح کرلیا اب زید کچھ سالوں یا مہینوں کے بعد جب گھر واپس لوٹا تو اس کی بیوی کس کے ساتھ رہے گی زید کے یا اس مرد کے جس سے اس نے نکاح کیاتھا 

    سائل محمد حسنین رضا پیلی بھیت شریف
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
       وعلیکم السلام ورحمة الله تعالیٰ برکاته

                الجواب بعون الملک الوہاب

صورت مسئولہ میں نکاح ہوا ہی نہیں کیونکہ شادی شدہ سے نکاح کرنا حرام ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے (والمحصنت من النساء)ترجمہ... اور حرام ہیں شوہر دار عورتیں(پارہ5 سورہ نساء آیت نمبر24)لہذا زید کی بیوی سخت گنہگار مستحق عذاب نار ہوئی کیونکہ شرع کا حکم یہ ہے کہ شوہر جب تک طلاق نہ دے یا انتقال نہ کر جائے اس وقت تک اس کی بیوی کسی سے نکاح نہیں کرسکتی ایسی صورت میں نکاح کرناسخت ناجائز وحرام ہے اگر شوہر زندہ ہے یا طلاق نہیں دیا ہے تو اگر کوئی عورت کسی سے نکاح کرلے تو یہ نکاح ہوگا ہی نہیںجسں نے ہندہ سے نکاح کیا اور جن لوگوں نے نکاح میں شرکت کی یا نکاح پڑھایا یا گواہ وکیل بنے ان لوگوں پر علانیہ توبہ لازم جب کہ ان لوگوں کواس بات کا علم رہا ہو کہ ہندہ یعنی زید کی بیوی شادی شدہ ہےاور جن لوگوں کو علم نہیں تھا ان پر کوئی مواخذہ نہیںہاں اگر معلوم تھا پھر بھی نکاح کروادیا اور اب علانیہ توبہ بھی نہیں کررہے ہیں اس فعل بد کےبعدتو ان سب کا سماجیبائیکاٹ کیاجائےجیساکہ قرآن پاک کےاندرمذکورہےوَاِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّکۡرٰی مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ اگر شیطان تمہیں بھلا دے تو یاد آنے کے بعد ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔(پارہ 7 سورہ انعام آیت نمبر 68)اور زید پر بھی علانیہ توبہ لازم ہے کہ زید اگر بیوی کو اتنی چھوٹ نہیں دیتا تو وہ یہ فعل حرام نہ کرتی! بہر حال زید اگر واپس آگیا تو زید کی بیوی زید کے ساتھ ہی رہے گی اور زید کو بھی چاہئیے کہ اتنے زیادہ دن تک باہر نہ رہے کہ اس کی بیوی دوسرے سے نکاح (یعنی فعل بد) کرنے پہ مجبور ہوجائے (کتب فقہ و فتاوی)


                واللہ تعالی اعلم باالصواب

کتبـــــــــہ محمـــد معصـوم رضا نوری عفی عنہمنگلور کرناٹک انڈیا(۲۷/ شعبان المعظم ۱۴۴۱؁ ہجری )۲۲/ اپریل ۰۲۰۲؁ عیسوی بروز بدھ

1 تبصرہ

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ