6.08.2020

اولیاء کرام کی مزار کا طواف کرنا کیسا ہے


                 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

علمائے کرام کی بارگاہ میں سوال عرض یہ ہے کہ اولیاء کرام کی مزار کا طواف کرنا کیسا ہے برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی

   سائل محمد فیضان رضا قادری پتہ حبیب پور الھند
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
                 وعلیکم سلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

                    الجواب بعون الملک الوھاب 

اسی طرح ایک سوال کے جواب میں حضور سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ فتاوی رضویہ شریف میں تحریر فرماتے ہیں" کہ مزار کا طواف کہ محض بہ نیت تعظیم کیا جائے نہ جائز ہے" کہ تعظیم بالطواف مخصوص بخانہ کعبہ ہے مزار کو بوسہ دینا نہ چاہیے علماء اس میں مختلف ہیں" اور بہتر بچنا اور اسی میں ادب زیادہ ہے آستانہ بوسی میں حرج نہیں اور آنکھوں سے لگانا بھی جائز کہ اس سے شرع میں ممانعت نہ آئی اور جس چیز کو شرع نے منع نہ فرمایا منع نہیں ہوسکتی قال اللہ تعالی ان الحکم الا للہ (1) (اللہ کا ارشاد ہے حکم نہیں مگر اللہ کا -ت) ہاتھ باندھے الٹے پاوں واپس آنا ایک طرز ادب ہے اور جس ادب سے شرع نے منع نہ فرمایا اس میں حرج نہیں ہاں اگر اس میں اپنی یا دوسرے کی ایزاء کا اندیشہ ہوتو اس سے احتراز کیا جائے؟ فتاوی رضویہ جلد ٩ صفحہ۵٣٠ لہذا مزارات اولیاء کا طواف کرنا ناجائز و گناہ ہے ایسے کاموں سے بچنا بہت ضروری ہے!!

               واللہ تعالی اعلم بـاالـــــــصـــــــــواب 

کتبہ حافظ محمد قمرالدین قادری مقام گیناپور ضلع بہرائچ شریف یوپی 7081213502

ایک تبصرہ شائع کریں

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ

Whatsapp Button works on Mobile Device only