
بیوی کو لعل یا بیٹا کہنا کہنا ہے؟؟؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال یہ ہے کہ اگر شوہر اپنی بیوی سے یہ الفاط کہ کر پکارے پیار سے جیسے. میرے لعل. بیٹے یا بیوی کہے مزاق سے دادا تو ان صورتوں میں قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم بالائے کرم ہوگا
سائل ـــ غلامِ احمد رضا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعليكم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مذکورہ میں ہے بیوی کو بیٹا ،لعل وغیرہ کہنا لغو کام ہے اور ممنوع ہے، اس سے احتراز کریں ، البتہ اس سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔کذا فی الشامی: ''ويكره قوله: أنت أمي ويا ابنتي ويا أختي ونحوه''۔ (الدر المختار مع الرد، باب الظهار (3/470)
واللہ تعالٰی اعلم بـاالـــــــصـــــــــواب
کتبہ العبد مفتی محمد الفاظ قریشی کرناٹک الھند
میں اس گروپ میں شامل ہونا چاہتاہو
جواب دیںحذف کریںاَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
حذف کریںآپ اس نمبر پر رابطہ کریں 7052569971