Headlines
Loading...
چار بہن اور ایک بھا ئی میں مال کیسے تقسیم کی جا ئے؟

چار بہن اور ایک بھا ئی میں مال کیسے تقسیم کی جا ئے؟


                   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ایک زمین کی قیمت۲۲؍لاکھ پچاس ہزار ہے اس کے حصے دار چار بہن اور ایک بھائی ہے۔ایک بہن کو کتنا حصہ ملے گا اور بھائی کو کتنا ؟برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں۔بینوا تو جروا  

                المستفتی:۔ محمد وارث علی رضوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
                وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

                الجــــــــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب

سوال جب بھی کریں تو واضح طور پر کیا کریں سوال سے ظاہر نہیں ہے کہ مذکورہ جگہ وراثت کی ہے یا خریدی ہو ئی یا والدنے اپنی زندگی میں دیا ہے ۔اگر مذکورہ جگہ بہن اور بھا ئیوں نے مل کر خریدا ہے تو جو جتنا رقم لگایا ہوگا اس اعتبار سے اس کا مالک ہوگا،اگر سب نے برابر لگایا ہے تو سب کو برابر حصہ ملے گا۔ اور اگر والد نے اپنی زندگی میں ہبہ کردیا ہے تو جس کو جتنا دیا وہ اس کا مالک ہوگا اور اگر نامزد کرکے نہیں دیا ہے بلکہ یوں کہا کہ سب ملکر لے لو تو سب کو برابر حصہ ملے گا اور اگر مال وراثت ہے تو پہلے دین ووصیت من الثلط سے پو ری کی جا ئے پھر بقیہ مال سے ۶حصہ کرکے ایک ایک حصہ بہن کو اور دوحصہ بھا ئی کو دیاجا ئے گا کہ لڑکیوں کی بنسبت لڑکوں کا دوگنا ہے جیسا کہ ارشاد ربا نی ہے”یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْ اَوْلَادِ کُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ“اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے با رے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹوں برابر ہے (کنزالایمان،سورہ نساء آیت نمبر ۱۲) یعنی اگر پورے مال سے تقسیم کرنا ہو تو بہنوں کو تین لاکھ پچہتر ہزار ملے گا اور بھا ئی کو ساڑھے سات لاکھ روپیہ ملے گا۔
                        واللہ تعا لیٰ اعلم باالصواب 

کتبہ فقیر تاج محمد قادری واحدی ۱۳؍ ذی القعدہ ۱۴۴۱؁ھ  ۵؍ جولا ئی ۲۰۲۰؁ء بروز اتوار

1 تبصرہ

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ