گورنمنٹ کے پیسوں سے قربانی کرنا کیسا ہے
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ گورمنٹ جو پیسہ دیتاہے اس پیسے سے قربانی کرنا جائز ہے یا نہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی
سائل ناچیز محمد مسعود عالم رحمانی مقام بھیلواضلع بانکا بہار
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمت اللہ و برکاتہ
الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب
جائز ہے فتاویٰ فقیہ ملت میں ہے گورمینٹ کا پیسہ کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہوتاتو اسے مسجد وغیرہ بنانے میں خرچ کرنا جائز ہے بشرطیکہ کسی مصلحت شرعیہ کے خلاف نہ ہو .ایساہی( فتاویٰ رضویہ ج 6 ص 460 پرہے )"ماخوذ فتاویٰ فقیہ ملت ج 2 ص 160") اور ایسا ہی (فتاویٰ علیمیہ ج 2 ص 465 فتاویٰ مرکز تربیت افتاء ج 2 ص 195) پر ہے" لہذا مذکورہ حوالات سے ظاہر ہوگیا کہ گورمینٹ کا پیسہ لینا جائز و درست ہے لہذا اب اگر گورمینٹ کی جانب سے کسی مسلمان کو پیسہ ملتا ہوتو اس کا لینا بھی جائز ہے اور اس رقم سے قربانی کرنا بھی جائز ہے البتہ کسی مصلحت شرعیہ کے خلاف ہو تو لینا جائز نہیں
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ محمد ریحان رضا رضوی فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج ضلع کشن گنج بہار انڈیا موبائل نمبر 6287118487
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ