Headlines
Loading...
قصے کہانیاں کا شرعی حکم کیا ہے

قصے کہانیاں کا شرعی حکم کیا ہے

السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گاؤں میں قصے کہانیاں سنائی جاتی ہیں جیسا کہ پہلے کے لوگ سنایا کرتے تھے تو ایسی کہانیاں سننا کیسا ہے نیز ان پر عمل کرنا کیسا ہے برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی

سائل محمد فیضان رضا قادری پتہ حبیب پور الھند
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب

قصے کہانیاں صحیح روایتوں پر مشتمل ہوں یا پھر دیگر سبق آموز کہانیاں جو صحیح و درست ہوں ان کا پڑھنا پڑھوانا جائز و درست ہے جیسا کہ فتاویٰ فقیہ ملت میں ہے؛
دس بیویوں کی کہانی اور سولہ سیدوں کی کہانی اور شہادت نامہ اگر صحیح روایتوں پر مشتمل ہوں تو ان کا پڑھنا اچھا ہے یوں ہی دیگر سبق آموز کہانیاں بھی اور اگر ان میں غلط اور جھوٹی روایتیں بیان کی گئی ہوں تو ان کا پڑھنا جائز نہیں البتہ ان کتابوں کے پڑھنے کی منت ماننا ضرور جہالت ہے ایسا ہی فتاوی رضویہ جلد 9صفحہ 88 نصف اول / اور فتاوی مصطفویہ ص 526 پر ہے اور حضرت صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ و الرضوان بہار شریعت حصہ نہم ص 35 پر تحریر فرماتے ہیں کہ منت مانا کرو تو نیک کام نماز روزہ خیرات اور دورود شریف کلمہ شریف قرآن شریف پڑھنے ، فقیروں کو کھانا دینے کپڑا پہنانے وغیرہ کی منت مانو؛ (فتاوی فقیہ ملت جلد 2 صفحہ 96 / کتاب الایمان والنزور) نوٹ: دور حاضر میں دس بیویوں کی اور سولہ سیدوں کی اور شہادت نامہ وغیرہ جو کتابیں ملتی ہیں وہ صحیح روایتوں پر مشتمل نہیں ہے اس لیے ان سب کا پڑھنا جائز نہیں 


واللہ ورسولہ اعلم بالصواب

کتبہ محمد معصوم رضا نوری عفی عنہ ۲۹/ ذی القعدہ ۱۴۴۱ہجری ۲۱/ جولائی ۲۰۲۰عیسوی  بروز منگل

1 تبصرہ

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ