Headlines
Loading...
جس سے بغض ہو کیا اسکے پیچھے نماز ہو جائے گی

جس سے بغض ہو کیا اسکے پیچھے نماز ہو جائے گی

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ زید جو بکر کے لئے اپنے دل میں کینہ رکھتا ہے. اور بکر کہتا ہے کہ میرا من نہیں بھرتا اس لئے میں زید کے پیچھے نماز نہیں پڑھوں گا. تو آیا زید کے پیچھے بکر کی نماز ہوگی یا نہیں. اور زید کو امام بنانا عند الشرع کیسا ہےمع حوالہ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی. 

سائل. ذیشان احمد گھوس تاریخ 6 صفر المظفر 1442ھ 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرْکَتَہُ 

الجواب بعون الملک الوھاب 

بکرکےاندراگرکوئی شرعی خرابی جومانع نمار نہیں ہے تو بلاشبہ زید کی بکرکے پیچھےنماز ہو جائے گی گرچہ دنیاوی معاملات میں کتنی ہی رنجش وکینہ ہوگیاہوبہار شریعت حصہ سوم صفحہ 568(ناشرمکتبةالمدینةدھلی)اکثر ایسا ہوتا ہے کہ امام اور مقتدی کے درمیان کوئی دنیاوی اختلاف ہوجاتا ہے جیسے آج کل کے سیاسی سماجی خاندانوں اور برادریوں کے اختلافات اور جھگڑے تو ان وجوہات پر لوگ اس امام کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑ دیتے ہیں اور کہتے ہیں جس سے دل ملا ہوا نہ ہو اس کے پیچھے نماز نہیں ہوگی۔ یہ ان کی غلط فہمی ہے اور وہ لوگ دھوکے میں ہیں صحیح بات یہ ہے کہ جو امام شرائط امامت کا جامع ہے بد مذہب مثلا (جس کی بد مذہبی حد کفر کو نہ پہنچی ہو) اور فاسق معلن مثلا (شرابی جواری زناکار سودخور چغل خور وغیرھم نہ ہو تو اس کے پیچھے نماز درست ہے چاہے اس سے جھگڑا ہی کیوں نہ چلتا ہو بات چیت دعا وسلام سب بند ہو پھر بھی آپ اس کے پیچھے نماز پڑھ سکتےہیں نماز کی درستگی کے لیے ضروری نہیں ہے کہ دنیاوی اعتبار سے مقتدی کا دل امام سے ملا ہوا ہو لیکن اتنا یاد رہے تین دن سے زیادہ ایک مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان سے برائی رکھنا اور میل جول نہ کرنا ازروئے شرع سخت ناپسندیدہ ہے جیساکہ حدیث شریف میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان کے لئے حلال نہیں کہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑ رکھے جب اس سے ملاقات ہو تو تین مرتبہ سلام کرلے اگر اس نے جواب نہیں دیا تو اس کا گناہ بھی اسی کے ذمہ ہے( ابوداٶد کتاب الادب ج 2ص 673) خلاصہ یہی ہے کہ دنیاوی معاملات کا نمازو امامت سے کوئی تعلق نہیں رنجش اور برائی میں بھی امام کے پیچھے نماز ہو جائے گی اور جو لوگ ذاتی رنجشوں کی بنا پر اپنے نفس اور ذات کی خاطر اماموں کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑ دیتے ہیں یہ لوگ خدا کے گھروں کو ویران کرنے والے اور دین اسلام کو نقصان پہنچانے والے ہیں انہیں اپنے پروردگار سے ڈرنا چاہیے مرنے کے بعد کی فکر کرنا چاہئے قبر کی ایک ایک گھڑی قیامت کا ایک ایک لمحہ بہت بھاری پڑے گا اعلیٰ حضرت امام اہلسنت سیدی امام احمد رضافاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتےہیں جو لوگ براہ نفسانیت امام کے پیچھے نماز نہ پڑھیں اور جماعت ہوتی رہے شامل نہ ہو تو وہ سخت گنہگار ہیں( فتاویٰ رضویہ جلد 3 صفحہ 221)

واللہ اعلم باالصواب 

کتبہ عبیداللہ بریلوی خادم التدریس مدرسہ دارارقم محمدیہ میرگنج بریلی شریف یوپی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ