لاعلمی میں دوبارہ سے اذان دے دیا تو کیا حکم ہے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ ایک آدمی ظہر کی آذن دیکر نماز پڑھ کر چلا گیا کچھ دیربعد دوسراآدمی ایا اور آذان پڑھناپھر سے شرع کردیا تولوگوں نے آواز دی کہ آذان ہوگئ ہےتو اب وہ آدمی کیاکرےگاآذان کو مکمل کریگایاپھر وہئ سےچھوردیگا حوالہ کےساتھ جواب عنایت فرمادیں
سائل محمداشرف رضا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ
الجواب بعون الملک الوھاب
سیدی اعلٰی حضرت امام احمد رضا ارشاد فرماتے ہیں اگر مسجد مسجد محلہ ہے جہاں کے لئے امام وجماعت متعین ہے اور جماعت اولی ہوچکی اور اب کچھ لوگ جماعت کو آئے اور ان کو اذان کی خبر نہ تھی اور شروع کی اور اطلاع ہوئی تو معا روک جائے اور اگر مسجد عام ہے مثلاً مسجد بازار وسرا و اسٹیشن وجامع تو ہرگز نہ روکے اذان پوری کرے ممانعت جہالت ہے اور اگر مسجد محلہ یا عام ہے اور جماعت اولی ابھی نہ ہوئی تو اختیار ہے چاہے روک جائے یا پوری کرے اور اتمام اولی ہے ( جلد 02 صفحہ نمبر 403 ) قدیم
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ عبدالستار رضوی فیضی خادم درس وافتاء مدرسہ ارشدالعلوم عالم بازار کلکتہ - ٣٠ ،شوال المکرم ١٤٤١ھ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ