Headlines
Loading...
کیا بیوی سے پہلی ملاقات میں مہر معاف کرا سکتے ہیں

کیا بیوی سے پہلی ملاقات میں مہر معاف کرا سکتے ہیں



 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 


حضرت ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے کہ آج کل کے دور میں یہ جو رواج چل پڑا ہے کیا یہ ٹھیک ہے کہ جب لڑکے کی شادی ہوجاتی تو لڑکا پہلی بار اپنی بیوی سے ملاقات کے وقت لڑکا لڑکی سے کہتا ہے کہ مہر معاف کرے گی تو اسطرح سے لڑکا لڑکی کو کہ کر کے مہر معاف کرانے میں لگے رہتے ہیں توکیا یہ ٹھیک ہے علماء احناف کے نزدیک کیا حکم ہے مدلل وبحوالہ جواب مطلوب ہے

المستفتی محمد شفیع احمد راجستھان

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الجواب بعون الملک الوھاب 

عوام کے دل و دماغ وذبان میں یہ بات کافی مشہور ہے کہ نکاح کےبعد اپنی بیوی کی ملاقات سے پہلے جب تک مہر معاف نہیں کرآے گا اس کے جسم کو ہاتھ نہیں لگا سکتا یہ خیال سراسر غلط ہے بے بنیاد ہےشرع سےاسکاشرع سےکوٸی تعلق نہیں آج کل عام طور سے جو مہر باندھا جاتا ہے اس غیر معجل کہتے ہیں ہیں یہ مہر یاتو طلاق پریاکسی ایک کی موت پردیناواجب ہے اس سے پہلے دینا واجب نہیں البتہ دے دے تو نہایت ہی بہتر ہے ہاں اگر مہر معجل ہو یعنی نکاح کے وقت نقد دینا طے کر لیا گیا ہو تو بیوی کو اختیار ہے کہ وہ اگر چاہے تو بغیر مہر وصول کئے خود کو اس کےقابو میں نہ دے اور اس کو ہاتھ نہ لگانے دے اور چاہے تو بغیر مہر لیے ایسے ہی قابو میں دے دے اوررہی بات مہرمعاف کرنےکی تو اگر عورت کسی وقت بھی ہوش و حواس کی درستگی میں راضی خوشی سے مہر معاف کردے تو معاف ہوجاۓگا ہاں اگر مارنےوغیرہ کی دھمکی دے کر معاف کرایا اورعورت نے مار کے خوف سے معاف کردیا تو اس صورت میں معاف نہیں ہوگا اوراسی طرح مرض الموت میں معاف کرایا جیسا کہ عوام میں رائج ہے کہ جب عورت مرنے لگتی ہے تو اسے مہرمعاف کراتے ہیں یہاں تک کہ بعد موت بھی ایساکرتے ہیں تو ان صورت میں ورثہ کی اجازت کے بغیر مہر معاف نہیں ہوگا ( درمختار مع شامی جلددوم ص٣٣٨میں ہے  صح حطھا  اس عبارت کےتحت ردالمحتارمیں ہےلابد من رضاھاففی ھبةالخلاصةخوفھابضرب حتیٰ وھبت مھرھالم یصح لوقادراعلیٰ الضرب  وان لاتکون مریضةمرض الموت اورفتاویٰ عالمگیری جلداول مصری ص٢٩٣میں ہےلابدفی صحةحطھامن الرضی حتیٰ لوکانت مکرھةلم یصح ومن ان لاتکون مریضةمرض الموت ھکذافی بحرالراٸق(حوالہ فتاویٰ فیض الرسول ج١ ص٧١٦ اے ون آفسیٹ پریس دھلی) 


واللہ اعلم باالصواب 


کتبہ عبید اللہ بریلوی خادم التدریس مدرسہ دارارقم محمدیہ میرگنج بریلی شریف یوپی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ