السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ غیر عالم کا بد مذہبوں کی کتابیں اس لئے پڑھنا کہ ان کو ان کی کتابوں سے دلیل دیں سکیں اس حوالے سے شرعی حکم ارشاد فرمادیں
سائل عبدالرحمن عطاری پاکستان
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرْکَتَہُ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
مناظرہ یا ردبدمذہباں کوئی کھلونا نہیں کہ جو چاہے دوچار کتاب پڑھ کر رد کرے اس کے لئے زبردست عالم کا ہونا شرط ہے خواد وہ سندی ہو یا نہ ہو اور ایسے شخص کو ردکی نیت سے پڑھنے کی اجازت ہے. اور جو عالم نہیں یا عالم ہے مگر اس کو حق وباطل کی تمیز نہیں ہے جیسا کہ دور حاضر کے کچھ نام نہاد مولوی تو اگر چہ ان کے پاس سند ہو پھر بھی بدمذہبوں کتابوںکا پڑھنا حرام ہے جیسا کہ میرے آقا اعلیٰ حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّضوان کی خدمت میں استِفتاء پیش ہوا تو جواباًفرمایا وہ کتاب مذہبِ اہلسنّت کے خلاف ہے بلکہ اس میں خود اسلام کی بھی مخالفت ہے اس کا دیکھنا پڑھنا سُننا حرام ہے ہاں جو عالم اس کا ( مطالعہ ) کرے اس کی تردید کے لئے یا اس میں جو کفر بیان ہوا اس کے انکشاف کے لئے ہو تو اس کے لئے پڑھنا دیکھنا حرام نہیں (فتاوٰی رضویہ ج ۱۴ص ۳۵۸)
واللہ و رسولہ اعلم باالصواب
کتبہ العبـــد خاکســـار ناچیـــز محمـــد شفیـــق رضـــا رضـــوی خطیـــب و امـــام سنّـــی مسجـــد حضـــرت منصـــور شـــاہ رحمتـــ اللـــہ علیـــہ بـــس اسٹاپـــ کشـــن پـــور الھنـــد
