Headlines
Loading...


اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ 

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ فاسق کو اذان اقامت کہنا کیسا ہے برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی آپ کی 


المستفتی محمد زاھد کلیان مہاراشٹر 

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب ھوالھادی الی الصواب 

فاسق معلن کو مؤذن مقرر نہیں کرنا چاہیئے ہاں اگر کبھی اتفاقا وہ اذان یا اقامت کہ دی تو اذان و اقامت ہو جائےگی مگر اذان کا اعادہ کرلینا بہتر ہے یہ حکم تب ہے جبکہ کسی طرح کے فتنہ کا اندیشہ نہ ہو مثلا کسی اثر ورسوخ والے فاسق نے اذان دے دی اور اگر اعادہ کیا گیا تو فتنہ کردیگا ایسی صورت میں اعادہ کی ضرورت نہیں جیسا کہ فتاوی سراوستی میں ہے کہ ایسا شخص فاسق معلن ہے اسکی اذان مکروہ ہے اور اعادہ کا حکم ہے جب کہ فتنہ و فساد کا اندیشہ نہ ہو اور اقامت کی تکرار مشروع نہیں لہذا اقامت دوبارہ نہ کہیں گے درمختار میں ہے لا اقامتہ لمشروعیۃ تکرارہ فی الجمعۃ دون تکرارھا اھ( ملخصا جلد دوم ص ۶۰ ماخوذ فتاوی سراوستی جلد اول ص ۱۱۰ ۱۱۱) 


واللہ اعلم بالصواب 


کتبہ فقیر محمد محبوب عالم امجــدی مقام آزاد نگر نچلول ضلع مہراجگنج یوپی الہند  


0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ