جس لڑکی نے لڑکے کی بہن کا دودھ پیا ہو اسکے ساتھ نکاح کرنا کیسا ہے
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتےہیں علماء دین اس مسئلہ کےبارےمیں.. ایک لڑکی کارشتہ ہورہاہے جس لڑکے سے ہورہاہےلڑکی نےاس لڑکےکی بہن کادودھ پیا ہےیہ رشتہ جائز ہے یا نہیں مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں
سائل احمدرضاپاکستان
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام و رحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
لڑکی نے لڑکے کے بہن کا دودھ مدت رضاعت یعنی ڈھائ سال کے اندر پیا تو لڑکی کا نکاح اس لڑکے کے ساتھ نہیں ہو سکتا اس لیے کہ ان دونوں کے درمیان مامو بھانجہ کا رشتہ ہو گیا جس طرح رضاعی ماں بہن خالہ پھوپھی سے نکاح کرنا نا جائز و حرام ہے اسی طرح رضاعی بھانجی سے بھی نکاح کرنا ناجائز و حرام ہے اللہ تعالیٰ کے اس قول کی بنا پرحُرِّمَتْ عَلَیْكُمْ ۔۔۔وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ اور تم پر حرام ہیں بھانجیاں (سورہ نساء آیت 23) اور اگر لڑکی نے لڑکے کے بہن کا دودھ مدت رضاعت ختم ( یعنی ڈھائ سال) ہو جانے کے بعد پیا تو رضاعت نہ پاۓ جانے کی صورت میں لڑکی کا لڑکے کے ساتھ نکاح کرنے میں کوئی حرج نہیں
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ
✔️✔️الجواب صحیح والمجیب نجیح فقیر محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی بلرامپوری عفی عنہ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ