Headlines
Loading...
اذان میں اشھد ان محمد الرسول میں دو زبر دو پیش پڑھنا کیسا ہے

اذان میں اشھد ان محمد الرسول میں دو زبر دو پیش پڑھنا کیسا ہے



اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلہ میں کہ اگر کوئی شخص اذان میں اشھد ان محمد رسول اللّٰہ میں محمد کی دال پر دو پیش اور رسول کے لام پر دو زبر پڑھنے والے کے لیے کیا حکم شرع ہوگی جبکہ لام کے اوپر دو پیش ہے تفصیلی بحوالہ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی

المستفتی منصور احمد علی گنج


وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ


الجواب بعون الملک الوھاب


صورت مسؤلہ عن الاذان فی السوال تفصیل و تاویل طلب ہے اور وہ یہ ہی کہ اگر اشھد ان محمدًا رسولُ اللہکے محمد کے دال کو منونا بالضم اور رسول کے لام کو منونا بالفتح پڑھنے کی صورت میں تاویل یوں ہے کہ محمد کو خبر مقدم مان لیا جائے اور رسولا  کو رسولا من اللہ کی تاویل میں لے لیا جاۓ{کما قال تعالی رسول من اللہ سورہ البینہ} اور اسم مٶخر مان لیا جاۓ اور ایسا کلام عرب میں کثیرالوقوع ہےلہذا صورت مسئولہ میں اذان ہو جاۓ گی کیونکہ نہ تو فساد معنی ہے اور نہ ہی قواعد عربیہ کے خلاف و متصادم ہاں اگر کویٸ دانستہ یا عذر زبانی کی بنیاد پر کرے تو یہ جاٸز نہیں کہ صورت مذکورہ فی السوال منزل کے خلاف ہے


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ۔ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف


✔️✔️الجواب صحیح والمجیب نجیح فقیر محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی بلرامپور 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ