Headlines
Loading...
لڑکا لڑکی کو ایک ساتھ کوچنگ پڑھانا کیسا

لڑکا لڑکی کو ایک ساتھ کوچنگ پڑھانا کیسا

Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا لڑکا لڑکی کا کوچنگ چلانا ایک ساتھ درست ہے ? کیا اس کوچنگ کا پیسہ جائز ہوگا برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی سائل محمد ذاکر حسین نیپال الھند

       جواب

بالغ لڑکے لڑکیوں کی کوچنگ ایک ساتھ چلانے کا جواز بشرائط مشروط جو در باب ملازمت نساء مذکور جیسا کہ فتاویٰ مرکزی تربیت افتاء میں ہے کپڑے باریک نہ ہوں جن سے سر کے بال یا کلائی وغیرہ ستر کا کوئی حصہ چمکے؛ کپڑے تنگ وچست نہ ہوں جو بدن کی ہیئت ظاہر کریں ؛ بالوں یا گلے یا پیٹ یا کلائی یا پنڈلی کا کوئی حصہ ظاہر نہ ہوتا ہو؛ کبھی نامحرم کے ساتھ کسی مختصر وقت کے لئے بھی تنہائی نہ ہوتی ہو؛ اس کے وہاں رہنے یا باہر آنے جانے میں کوئی مظنئہ فتنہ نہ ہو؛ عورت کو بے پردہ باہر نکلنا اجنبی مردوں کے ساتھ خلط ملط سر کے بال کھلے رکھنا ایسا لباس پہننا جس سے بدن کا ابھار ظاہر ہو غیروں کے ساتھ خلوت و تنہائی حرام و گناہ ہے اللہ تعالی کا ارشاد ہے وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰى اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ ہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی

( پ ۲۲ س ۔ احزاب آیت ۳۳ )
حدیث شریف میں ہے المراۃ عورۃ فاذا خرجت استشرفھا الشیطان یعنی عورت پردہ میں رہنے کی چیز ہے جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان صفت آدمی اس کو گھورتا ہے

( مشکوۃ شریف صفحہ نمبر ۲۶۹ جلد دوم کتاب النکاح)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان المراۃ تقبل فی صورۃ شیطان و تدبر فی صورۃ شیطان یعنی عورت شیطان کی صورت میں آگے آتی ہے اور شیطان کی صورت میں پیچھے جاتی ہے یعنی جب بے پردہ یا عریانی انداز میں غیروں کے سامنے آئے جائے

( مسلم شریف صفحہ نمبر ۴۴۹ جلد ۱ کتاب النکاح )
فتاوی رضویہ میں ہے عورت اگر کسی نا محرم کے سامنے اس طرح آئے کہ اس کے بال اور گلے اور گردن یا پیٹ یا کلائی یا پنڈلی کا کوئی حصہ ظاہر ہو یا لباس ایسا باریک ہو کہ ان چیزوں سے کوئی حصہ اس میں سے چمکے تو یہ بالاجماع حرام اور اسی وضع و لباس کی عادی عورتیں فاسقات اور ان کے شوہر اگر اس پر راضی ہوں یا حسب مقدور بندوبست نہ کریں تو دیوث ہیں

(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء ج ۲ ص ۵۳۲/۳۳ )
لہذا لڑکے لڑکیوں کی کوچنگ ان ممنوعات پر مشتمل ہو جو اوپر مذکور کی گئیں تو اس کی کمائی ناجائز اور پڑھنے و پڑھانے والے اور پڑھوانے والے سب کے سب گنہگار اور ان ممنوعات مذکورہ پر مشتمل نہ ہو پھر بھی عورت کی آواز عورت ہے لہذا اس سے گریز و پرہیز میں ہی دنیا و آخرت کی فلاح و بہبود مضمر ہے واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری

خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ