سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا نا بالغ کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے نیز کیا اسکے پیچھے نماز ہو جائے گی برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی آپ کی فقط والسلام
المستفتی محمد عمران رضا قادری الھند
جواب
پہلی بات تو آپ یہ ذہین نشی کر لیجئے کہ نابالغ کے پیچھے بالغ کی کوئی نماز نہیں ہو سکتی اگر چہ تروایح یا نفل محض ہو
اور حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ نابالغوں کے امام کے لئے بالغ ہونا شرط نہیں بلکہ نابالغ بھی نابالغوں کی امامت کر سکتا ہے اگر سمجھ والا ہو
(بہار شریعت حصہ سوم صفحہ نمبر 563)
اور فتاویٰ ہندیہ میں ہے فرض نماز ہو یا تَراویح یاکوئی بھی نفل نماز نابالِغ صِرف نابالغوں ہی کی اِمامت کر سکتا ہے کسی بھی نماز میں نابالِغ کے پیچھے بالغین کی نماز جائزنہیں
(فتاویٰ ھندیه كتاب الصلاة الباب الخامس ، الفصل الثالث ۱ / ۸۵ دارالفكر بيروت)
لہٰذا معلوم ہوا کہ نابالغ کے پیچھے بالغ کی کوئی بھی نماز نہ ہوگی چاہے فرض ہو پھر نوافل البتہ نابالغ نابالغوں کی امامت کر سکتا ہے فقط والسلام
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی
خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ