سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ غیر سید لڑکا کی شادی سیدزادی لڑکی سے شادی کرسکتا ہے یا نہیں رہنمائی فرمائیں حضور بہت مہربانی ہوگی
سائل محمد انور خان رضوی علیمی پتہ شراوستی یوپی
جواب
سیدہ اگر نابالغہ ہو اور اس کا ولی باپ یا دادا اجازت دے تو نکاح غیر کفو میں ہوجائے گا - اور اگر بالغہ ہو تو اس کی اور اس کے ولی کی اجازت ضروری ہے ورنہ غیر کفو میں نکاح درست نہیں ہاں اگر بالغہ ہو اور اس کا کوئی ولی نہیں تو اپنی مرضی سے غیر کفو میں نکاح کرسکتی ہے -
جیساکہ فتاوی فقیہ ملت میں ہے کہ سید ہرقوم کی عورت سے نکاح کرسکتےہیں یوں ہی سیدہ کا نکاح قریش کے ہر خاندان میں ہوسکتاہے چاہے وہ علوی ہو یا عباسی یا جعفری یا صدیقی یا فاروقی یا عثمانی یا اموی اور انکے علاوہ مثلا مغل پٹھان یا انصاری ان میں جو عالم دین معظم مسلمین ہو یا نہ ہو سیدہ بالغہ ان سے نکاح کرسکتی ہے بشرطیکہ اس کے ولی کےلۓ عارنہ ہو یعنی جسکا پیشہ اور خاندان اچھا ہو اور ذلیل پیشہ اور قوم کا آدمی نہ ہو اور اگر ایسی برادری کا آدمی ہے جس کا پیشہ انتہائی ذلیل ہو کہ سید برادری کےلوگ ایسی پیشہ وری سےننگ وعار کرتےہیں تو اگرچہ مفتی وشیخ الحدیث کیوں نہ ہو سید برادری کا کفو نہیں ہوسکتا اور اگر سیدہ نابالغہ ہے اور قریشی کے علاوہ قوم میں نکاح کرنے ولا اسکا باپ اسکا یادادا نہ ہوتو یہ نکاح محض باطل ہوگا اور اگر باپ یادادا نابالغہ سیدہ لڑکی کا نکاح ایسے ہی پہلے کرچکےہیں تو انکا کیا ہوا نکاح سیدہ کا غیر سید کے ساتھ صحیح نہ ہوگا
اور اگر بالغہ ہےاور اسکا کوٸ ولی نہیں ہے تو وہ اپنی رضا مندی سے اپنا نکاح غیر سید سے کرسکتی ہے اور اگر اسکا ولی باپ یا دادا انکی اولاد ونسل سے کوٸ مرد موجود ہے تو اگر اس کو غیر سید جان کر قبل از نکاح صراحتہً نکاح کی اجازت دیدیں جب ہی جاٸز ہوگا ورنہ سیدہ بالغہ کا کیا ہوا نکاح غیر سید کے ساتھ محض باطل ہوگا ۔۔ ایساہی
فتاوی رضویہ جلد پنجم صفحہ ٤٥٢ تا ٤٥٤
پر موجود ہے
فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ ٤١٢۔۔مکتبہ شبیر برادرز
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ غلام حضور تاج الشریعہ محمد راحت رضا
نیپال الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ