سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا بوجہ مجبوری عورت مرد سے علاج کروا سکتی ہے یا نہیں برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل کا نام
المستفتی محمد مرتضی دہلی
جواب
اگر لیڈی ڈاکٹر میسر نہ ہو تو مجبوری کی حالت میں مرد سے علاج کروانے کی اجازت ہے
جیسا کہ صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں کہ
اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے میں ضرورت کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ عورت بیمار ہے اس کے علاج میں بعض اعضاء کی طرف نظر کرنے کی ضرورت پڑتی ہے بلکہ اس کے جسم کو چھونا پڑتا ہے مثلاً نبض دیکھنے میں ہاتھ چھونا ہوتا ہے یا پیٹ میں ورم کا خیال ہو تو ٹٹول کر دیکھنا ہوتا ہے یا کسی جگہ پھوڑا ہو تو اسے دیکھنا ہوتا ہے بلکہ بعض مرتبہ ٹٹولنا بھی پڑتا ہے اس صورت میں موضع مرض(یعنی مرض کی جگہ) کی طرف نظر کرنا یا اس ضرورت میں بقدرِ ضرورت اس جگہ کو چھونا جائز ہے یہ اس صورت میں ہے کہ کوئی عورت علاج کرنے والی نہ ہو ورنہ چاہیے یہ کہ عورتوں کو بھی علاج کرنا سکھایا جائے تاکہ ایسے مواقع پر وہ کام کریں کہ ان کے دیکھنے وغیرہ میں اتنی خرابی نہیں جو مرد کے دیکھنے وغیرہ میں ہے اکثر جگہ دائیاں ہوتی ہیں جو پیٹ کے وَرم کو دیکھ سکتی ہیں جہاں دائیاں دستیاب ہوں مرد کو دیکھنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی علاج کی ضرورت سے نظر کرنے میں بھی یہ احتیاط ضروری ہے کہ صرف اتنا ہی حصۂ بدن کھولا جائے جس کے دیکھنے کی ضرورت ہے باقی حصۂ بدن کو اچھی طرح چھپا دیا جائے کہ اس پر نظر نہ پڑے
(بہار شریعت بہارِ شريعت حصہ ۱۶ صفحہ نمبر ۹۰ ۹۱) دیکھنے اور چھونے کا بیان)
اگر دیکھنے سے کام چل سکتا ہے تو چُھو نے کی شرعاً اجازت نہیں یاد رہے چھونا دیکھنے سے زیادہ سخت ہے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی
خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ