سوال
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مشت زنی کرنا کیسا برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی فقط والسلام
المستفی محمد ثمیر عالم رضوی
جواب
یہ فعل ناپاك حرام وناجائز ہے ﷲ جل وعلا نے اس حاجت کے پورا کرنے کو صرف زوجہ و کنیز شرعی بتائی ہیں اور صاف ارشاد فرمادیا ہے کہ
فَمَنِ ابْتَغٰی وَرَآءَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْعَادُوۡنَ
ترجمہ جو اس کے سو ااور کوئی طریقہ ڈھونڈھے تو ہی لوگ ہیں حد سے بڑھنے والے
(حوالہ القرآن الکریم ۷۰ /۳۱)
نیز حدیث میں ہے
ناکح الید ملعون
(الحدیقہ الندیہ الصنف السابع من الاصناف التسعۃ مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد ۲ /۴۹۱،الاسرار المرفوعۃ فی اخبار الموضوعۃ حدیث نمبر ۱۰۲۲ دارالکتب العلمیہ بیروت ص۲۵۷)
جلق لگانے والے پر ﷲ تعالٰی کی لعنت ہے۔ہاں اگر کوئی شخص جوان تیز خواہش ہو کہ نہ زوجہ رکھتاہو نہ شرعی کنیز اور جوش شہوت سخت مجبور کرے اوراس وقت کسی کام میں مشغول ہوجانے یا مردوں کے پاس جابیٹھنے سے بھی دل نہ بٹے غرض کسی طرح وہ جوش کم نہ ہو یہاں تك کہ یقین یاظن غالب ہوجائے کہ اس وقت اگر یہ فعل نہیں کرتا تو حرام میں گرفتار ہوجائے گا تو ایسی حالت میں زنا ولواطت سے بچنے کے لئے صرف بغرض تسکین شہوت نہ کہ بقصد تحصیل لذت و قضائے شہوت اگر یہ فعل واقع ہو تو امید کی جاتی ہےکہ ﷲ تعالٰی مواخذہ نہ فرمائے گا۔پھر اس کے ساتھ ہی واجب ہے کہ اگر قدرت رکھتا ہو فورا نکاح یا خریداری کنیز شرعی کی فکر کرے ورنہ سخت گنہگار ومستحق لعنت ہوگا۔یہ اجازت اس لئے نہ تھی کہ اس فعل ناپاك کی عادت ڈال لے اور بجائے طریقہ پسندیدہ خدا ورسول اسی پر قناعت کرے
طریقہ محمدیہ میں ہے
اما الاستمناء فحرام الا عند شروط ثلثۃ ان یکون عزب وبہ شبق وفرط شہوۃ(بحیث لو لم یفعل ذٰلك لحملتہ شدۃ الشہوۃ علی الزناء اواللواط والشرط الثالث ان یرید بہ تکسین الشہوۃ لاقضائھا
ترجمہ یالونڈے بازی وغیرہ کا اندیشہ ہو(۳)تیسری شرط یہ ہے کہ اس سے محض تکسین شہوت مقصود ہو نہ کہ حصول لذت۔ طریقہ محمدیہ کی عبارت مکمل ہوگئی جس میں اس کی شرح حدیقہ ندیہ سے کچھ اضافہ بھی شامل ہےمشت زنی حرام ہے مگر تین شرائط کے ساتھ جواز کی گنجائش ہے: (۱)مجرد ہو اور غلبہ شہوت ہو(۲)شہوت اس قدر غالب ہو کہ بدکاری زناء اھ۔
مزیدا من شرحھا الحدیقۃ الندیۃ
(الطریقہ محمدیہ الصنف السابع من الاصناف التسعۃ الاستمناء بالید مکتبہ حنفِیہ کوئٹہ ۲/ ۲۵۵،الحدیقہ الندیہ الصنف السابع من الاصناف التسعۃ الاستمناء بالید مکتبہ حنفِیہ کوئٹہ ۲/ ۴۹۱)
تنویر الابصار میں ہے
یکون(ای)واجبا عند التوقان
ترجمہ غلبہ شہوت کے وقت نکاح کرنا واجب ہے
(درمختارشرح تنویر الابصار کتاب النکاح مطبع مجتبائی دہلی ۲/ ۱۸۵)
ردالمحتارمیں ہے
قلت وکذا فیما یظھر لو کان لایمکنہ منع نفسہ عن النظر المحرم او عن الاستمناء بالکف فیجب التزوج وان لم یخف الوقوع فی الزناء
ترجمہ میں کہتاہوں اور اسی طرح کچھ ظاہر ہوتاہے کہ اگر حالت ایسی ہوکہ یہ اپنے آپ کو نظر حرام اور مشت زنی سے نہ روك سکے تو شادی کرنا واجب ہے۔اگر چہ زناء میں مبتلا ہونے کا خطرہ نہ ہو۔ ﷲ تعالٰی ہی بڑا عالم ہے
(ردالمحتار کتاب النکاح داراحیاء لتراث العربی بیروت ۲/ ۲۶۰)
(بحوالہ فتاویٰ رضویہ جلد 22 صفحہ نمبر 202/203 مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن )
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی
خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند
بہت خوب
جواب دیںحذف کریں